ہنگری: مزید کیمیاوی مادہ خارج ہونے کا خدشہ
9 اکتوبر 2010ہنگری کے متاثرہ علاقوں میں صورتحال گزشتہ رات اس وقت مزید خطرناک ہو گئی، جب زہریلے کیمیاوی مادے کے ذخیرے کی دیواروں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوئیں۔
ہنگری کے وزیراعظم نے ہفتے کے دن ایک نئی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا، ’اگردیوار میں پڑنے والے معمولی شگاف مزید بڑے ہوئے تو یہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور اس زہریلے مادے سے مزید تباہی پھیلنے کا خدشہ ہوگا۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ اس حادثے کا سبب کچھ انسانی غلطیاں ہیں تاہم انہوں نے زور دیا کہ وہ یہ تمام غلطیاں عوام کے سامنے پیش کریں گے اور ذمہ داروں کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
وکٹر اوربان نے بتایا کہ ممکنہ خطرے کے تحت کولونٹار گاؤں سے سات سو دس افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ممکنہ طور پر یہ زہریلا فضلہ منگل کو کولونٹار پہنچے گا۔ ایک اندازے کے مطابق ابھی تک ایک ملین کیوبک میٹر زہریلا مادہ خارج ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں کم ازکم سات افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ اس سرخ زہریلے کیچڑ کے نتیجے میں سینکڑوں افراد بے گھر بھی ہو گئے ہیں۔
دوسری طرف امدادی کارکن اس ذخیرے کے گرد تیس میٹر طویل ایک اور دیوار تعمیر کر رہے ہیں تاکہ اگراس ذخیرے کی کوئی دیوار ٹوٹے تو زہریلا مادہ مزید نہ پھیلے۔
اس زہریلے مادے کے دریائے ڈینیوب اور دیگر آبی ذخائر میں شامل ہونے سے ہمسایہ ممالک خبردار ہو چکے ہیں۔ ماحولیاتی اداروں نے اس کے دوررس نتائج سے خبردار کیا ہے جبکہ یورپی یونین نے بھی ہنگری میں اس تباہی کو پیچیدہ ماحولیاتی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ زہریلا مادہ دریائے ڈینیوب کے ساتھ واقع دیگر ممالک تک پھیل سکتا ہے۔ ماہرین ماحولیات نے کہا ہے کہ اس کیمیاوی مادے کے پانی میں شامل ہونے سے نہ صرف آبی حیات کو خطرہ لاحق ہو جائے گا بلکہ زیر زمین پانی کے ذخیرے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ کیمیاوی فضلہ منگل کو المونیم کے ایک پلانٹ سے حادثاتی طور پر بہہ نکلا تھا، جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ یہ واقعہ دارالحکومت بوڈاپیسٹ سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔
دوسری طرف ڈبلیو ڈبلیو ایف سے منسلک ماہر ماحولیات نے انکشاف کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے ذخیرے سے کیمیاوی مادے کا اخراج جون سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ایسے شواہد ہیں ، جن سے وہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ واقعہ اچانک رونما نہیں ہوا بلکہ یہ دانستہ انسانی غلطی کا نتیجہ ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل