ہنگری، ’آئینی ترمیم دوبارہ پیش کی جائے گی‘
14 نومبر 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہنگری کی نیشنلسٹ اپوزیشن پارٹی ’جوبک‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ ملک میں مہاجرین کی آباد کاری پر پابندی کی کوشش ترک نہیں کرے گی۔ اس پارٹی کی طرف سے چودہ نومبر بروز پیر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں اُس مسترد شدہ آئینی ترمیم کو ملکی پارلیمان میں دوبارہ پیش کیا جائے گا، جس میں ہنگری میں مہاجرین کی آباد کاری پر پابندی تجویز کی گئی ہے۔
ہنگری: تارکین وطن مخالف بِل دوبارہ پیش نہیں کیا جائے گا
ہنگری: مہاجرین کی آباد کاری کے خلاف قانون منظور نہ ہو سکا
ہنگری یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم پر پابندی لگا سکتا ہے، حکمران پارٹی
گزشتہ ہفتے ہی ملکی وزیر اعظم وکٹور اوربان نے یہ ترمیم پیش کی تھی لیکن پارلیمان میں اس کی منظوری کے لیے اسے مطلوبہ دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہو سکی تھی۔ اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ اپوزیشن پارٹی جوبک نے اس رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔ تاہم اب اس پارٹی کے چیئرمین گبور فونا نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اس ترمیم کی منظوری کی کوشش دوبارہ کی جائے گی۔
گبور فونا نے واضح کیا ہے کہ ان کی پارٹی نے اس تجویز کی مخالفت اس لیے کی تھی کیونکہ حکومت نے ایک الگ اسکیم کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت غیر ملکیوں کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ ہنگری میں جائیداد خرید سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کی منسوخی کے بعد وہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کو تیار ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ ہنگری کی جوبک پارٹی امیگریشن کے خلاف ہے لیکن اس نے وزیر اعظم کی طرف سے پیش کردہ اس آئینی ترمیم کی اس لیے مخالفت کی تھی کیونکہ ان کے بقول یہ ملک میں مہاجرین کی آباد کاری کو مکمل طور پر روکنے کی خاطر نامکمل ترمیم ہو گی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق جوبک کی طرف سے یہ نئی پیشکش وزیر اعظم اوربان کے لیے ایک سیاسی امتحان ثابت ہو گی کیونکہ انہوں نے جمعے کے دن ہی کہا تھا کہ ایک مرتبہ ناکامی کے بعد وہ ملک میں مہاجرین کی آباد کاری کو روکنے کی خاطر دوبارہ کوئی آئینی ترمیم پیش نہیں کریں گے۔