ہلیری کلنٹن نائیجیریا پہنچ گئیں
12 اگست 2009یوں تو کہا جا رہا ہے کہ ہلیری کلنٹن کے سات ملکی دورہء افریقہ کا مقصد مقامی حکومتوں کو اچھے اور بدعنوانی سے پاک نظام حکومت کا پیغام پہنچانا ہے تاہم کلنٹن کے دورہ نائیجیریا میں اسلامی شدت پسندی، مذہبی منافرت میں اضافہ اور بوکو حرام کی حالیہ پرتشدد کارروائیاں بھی مرکزی موضوع رہیں گی۔
ہلیری کلنٹن نے گیارہ روز پر مشتمل دورہء افریقہ کا آغاز کینیا پہنچ کر کیا، جس کے بعد وہ جنوبی افریقہ، انگولا اور ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو بھی گئیں۔ کلنٹن کے اس دورے کا مقصد امریکہ اور افریقہ کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔
دورہء نائیجیریا میں ہلیری کلنٹن ابوجا میں صدر عماروموسیٰ یارادوآ سے ملاقات کریں گی۔ حالیہ دنوں میں نائیجیریا میں اسلامی شدت پسندی میں نمایاں اضافے کے بعد کلنٹن کا یہ دورہ ملک میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان تناؤ کی صورت حال میں کمی کی ایک واضح کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ دورہء نائجیریا میں ہلیری کلنٹن مذہبی رہنماؤں کے ساتھ گول میز مذاکرےمیں بھی حصہ لیں گی۔
ہلیری کلنٹن کے معاون اعلیٰ برائے افریقہ کے مطابق نائیجیریا سے تعلقات میں مزید بہتری کلنٹن کے اس دورے کا اہم مقصد ہیں۔ معاون وزیرخارجہ برائے افریقہ جونی کارسن کے مطابق نائیجیریا کے جغرافیائی حجم اور تیل کی امریکی منڈی میں نائیجیریا کے بڑے حصے کی وجہ سے یہ ملک امریکہ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
کارسن نے نائیجر ڈیلٹا میں تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نائیجیریا کو اس وقت کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔
نائیجیریا کی زیادہ تر آبادی مسلمان اور عیسائی ہے، جس کی وجہ سے گذشتہ دو عشروں میں دونوں مذاہب کے ماننے والوں میں ایک دوسرے کے خلاف شدت پسندانہ جذبات موجود رہے ہیں۔
چند روز قبل نائیجیرین معاشرے میں اسلامی شدت پسندی میں اضافے کا اظہار اُس وقت سامنے آیا، جب بوکو حرام نامی اسلامی انتہاپسند گروپ نے اچانک شمالی نائیجیریا کے علاقوں میں سر اٹھایا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں قابو میں کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا۔ انتہا پسندوں کی پُر تشدد کارروائیوں اور بوکوحرام اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں آٹھ سو کے قریب شہری ہلاک ہوئے جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں نے بوکو حرام کے سرکردہ رہنما محمد یوسف کو بھی ایک سرچ آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا۔ نائیجیرین حکومت کے مطابق ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر کا تعلق بوکوحرام سے تھا، جبکہ باقی ماندہ افراد وہ شہری تھے، جنہیں شدت پسندوں نے تشدد کر کے ہلاک کیا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی