ہلاک شدگان کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ سے مدد
8 دسمبر 2016پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا چترال سے اسلام آباد جانے والے ایک مسافر بردار طیارہ گزشتہ شام ایبٹ آباد کے قریب حویلیاں کے مقام پر پہاڑوں میں گِر کر تباہ ہو گیا تھا۔ پاکستانی سول ایوی ایشن کے ترجمان پرویز جارج کے مطابق اس حادثے میں طیارے پر سوار کوئی بھی مسافر زندہ نہیں بچا اور بیالیس مسافروں اور پانچ رُکنی عملے سمیت تمام سینتالیس افراد ہلاک ہو گئے۔
ایبٹ آباد میں قائم ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ایک اہلکار علی باز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک چھ ہلاک شدگان کی شناخت ہو چکی ہے۔ یہ شناخت فنگر پرنٹس کے ذریعے ممکن ہوئی۔ طیارے کی تباہی کے واقعے میں مرنے والوں کی میتیں آج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ایبٹ آباد سے اسلام آباد منتقل کی جا رہی ہیں۔
پی آئی اے کے چیئرمین اعظم سہگل کے مطابق چترال سے روانہ ہونے والے اس اے ٹی آر طیارے کی طرف سے ’مے ڈے‘ کال مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 4:14 پر دی گئی جس کے کچھ ہی دیر بعد وہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔ سہگل کے مطابق یہ طیارہ نو سال پرانا تھا اور تیکنیکی اعتبار سے بالکل درست حالت میں تھا۔ اس طیارے کا مکمل جائزہ اکتوبر ہی میں لیا گیا تھا۔
پاکستانی حکام کی طرف سے قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ آسٹریا کی وزارت خارجہ کی طرف سے بعد ازاں تصدیق کی گئی کہ اس کے دو شہری طیارے کے اس حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق ایک چینی شہری بھی اس حادثے میں ہلاک ہوا۔
طیارے کے بلیک باکس مل گئے ہیں اور ماہرین کی ٹیم حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔