ہسپانوی و مراکشی پولیس کی کارروائی، دس انسانی اسمگلر گرفتار
15 فروری 2017ہسپانوی پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد میں ایک ایسا بھی شخص ہے، جس کی چالیس سے زائد کشتیاں اِس دھندے میں استعمال کی جاتی ہیں اور یہ شخص سن 2008 سے اس گھناؤنے کاروبار کو جاری رکھے ہوئے تھا۔ ہسپانوی پولیس نے اس شخص کی گرفتاری کو غیر قانونی مہاجرت کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
مراکشی پولیس نے جس مبینہ انسانی اسمگلر کو گرفتار کیا ہے، اس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کو بحیرہ روم کے مغربی راستے کو استعمال کرتا تھا اور انسانی اسمگلنگ کے بین الاقوامی نیٹ ورک کا ایک اہم فرد ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یورپ میں جسم فروشی کے کاروبار کے لیے یہ شخص نائجیریا کی خواتین کو لانے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے تھا۔
مراکشی اور ہسپانوی پولیس نے جن افراد کو گرفتار کیا ہے، یہ افریقی ملکوں سے ایسے افراد کو بھی لاتے تھے جنہیں یورپ پہنچنے کے لیے سیوتا یا سبتہ کی سرحد پر قائم بلند جنگلے کو عبور کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ اس جنگلے کو عبور کرنے کی کئی مرتبہ کوششیں کی جا چکی ہیں۔
اسی طرح افریقی مہاجرین ایک اور سرحدی مقام میلیا کی سرحد کو بھی عبور کرنے کی کوشش میں بھی رہتے ہیں۔ میلیا اور سبتہ (سیوتا) کی سرحدی باڑوں کی حفاظت کے لیے ہر وقت مراکشی اور ہسپانوی گارڈز تعینات رہتے ہیں۔ یہ سمندر سے ہٹ کر انسانی اسمگلنگ کا ایک راستہ ہے۔
سن 2015 میں افریقہ سے سولہ ہزار سے زائد مہاجرین سپین پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ یہ افراد انسانی اسمگلروں کے چنگل میں پھنسے ہونے کی وجہ سے سمندر کا یا سرحدی باڑ عبور کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ان افراد کی گرفتاریوں کے لیے گزشتہ ایک برس سے تفتیشی عمل خفیہ انداز سے جاری تھا۔
گزشتہ برس اپریل میں ہسپانوی پولیس نے مشرقی ساحلی شہر ٹورےویخا (Torrevieja) میں سات انسانی اسمگلوں کو گرفتار کیا تھا، جن کا تعلق نائجیریا سے بتایا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والے مرکزی ملزم مراکش کے دارالحکومت رباط اور تنجیر کے درمیان علاقوں کے مختلف مقامات میں قائم اڈوں پر رہتا تھا۔