1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہر پانچ میں سے ایک شخص موٹاپے کا شکار ‘

کشور مصطفیٰ2 اپریل 2016

دس سال بعد ہر پانج میں سے ایک بالغ شخص کے موٹاپے کا شکار ہونے کے امکانات قوی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IOQH
تصویر: Imago

اس بارے میں ایک اہم تازہ ترین سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’شدید موٹاپا‘ مستقبل قریب میں صحت اور معاشی اعتبار سے ایک بڑے المیے کا سبب بنے گا۔

اس سلسلے میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 1975ء سے اب تک موٹاپے کے شکار بالغ افراد کی شرح میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014ء میں قریب 5 بلین بالغ افراد میں سے 641 ملین موٹاپے کا شکار تھے۔ یہ تعداد 2025 ء تک بڑھ کر 1.1 بلین تک ہو جائے گی۔

معروف طبی جریدے ’لینسیٹ میڈیکل جرنل‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ کے لندن کے ایمپیریل کالج سے منسلک مصنف مجید عزتی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’موٹاپے کے رجحان میں مسلسل اضافے کے صحت پر مُضر اثرات کے حجم اور وسعت کا ہم اندازہ لگا ہی نہیں سکتے۔‘‘ اُن کا مزید کہنا تھا، ’’موٹاپا اور خاص طور پر شدید اور مریض موٹاپا، بہت سے اعضاء اور جسمانی عمل کو متاثر کرتا ہے‘‘۔

Kinder und Fast Food
موٹاپا بچوں اور نوجوانوں میں بھی صحت کے گوناگوں مسائل کا سبب بنتا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Paul Mayall

مجیدی کے بقول، ’’ہم ان میں سے صحت کے چند مسائل جیسے کہ بلڈپریشر اور ہائی کُلسٹرول پر دواؤں کے ذریعے قابو پا سکتے ہیں تاہم بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جن کا موثر علاج ہمارے پاس موجود نہیں ہے، مثال کے طور پر ذیابیطس کا۔‘‘

باڈی ماس انڈیکس BMI کے مطابق انسانوں کو ان کے جسمانی وزن کے اعتبار سے مختلف زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یک اوسط BMI 18.5 تا 24.9 کے درمیان ہوتا ہے۔

18.5 سے کم BMI کے افراد کو انڈر ویٹ یا اوسط سے کم وزن کا حامل جبکہ 25 سے اوپر BMI اوور ویٹ یا اوسط سے زیادہ وزن اور 30 اور اس سے اوپر BMI کے حامل افراد کا جسم موٹاپے کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ وہ درجہ ہے جس سے صحت کے گوناگوں مسائل مثال کے طور پر ذیابیطس، فالج، دل کے امراض اور کینسر یا سرطان وغیرہ کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

35 BMI کے حامل افراد شدید موٹاپے جبکہ 40 BMI کے حامل افراد علیل موٹاپے کے زمرے میں آتے ہیں۔

Body-Mass-Indext-Messung bei der ITB
باڈی ماس انڈیکس پر ہر وقت نظر رکھنی چاہیےتصویر: DW/R. Romaniec

عالمی سطح پر 1975ء میں 3.2 فیصد مرد موٹاپے کے شکار ہوا کرتے تھے۔ اس شرح میں تین فیصد اضافے کے بعد 2014ء میں یہ شرح 10.8 فیصد ہو گئی جو 266 ملین مردوں کے برابر ہے۔

دوسری جانب موٹاپے کی شکار خواتین کی شرح 6.4 فیصد سے بڑھ کر 14.9 تک پہنچ گئی یعنی 2014 ء میں موٹاپے کی شکار خواتین کی تعداد 375 ملین ہو چُکی تھی۔

لینسٹ کی رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ 2014 ء میں دنیا کے موٹے ترین افراد اقیانوس کے ذیلی خطے جو مرکزی اور جنوبی بحرالکاحل کے ایک ہزار کے قریب جزیروں پر مشتمل ہے، میں پائے گئے۔ اس کے علاوہ مائیکرو نیشیا یا کا خطۂ جو اوقیانوس کا سینکڑوں چھوٹے چھوٹے جزائر پر مبنی علاقہ ہے جو مغربی بحر الکاہل کے وسیع علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے شمال مغرب میں فلپائن، مغرب اور جنوب مغرب میں انڈونیشیا، پاپوا نوئے گنی اور میلایشیا اور مشرق میں پولینیشیا واقع ہے میں بھی 38 فیصد مرد اور اس علاقے کی خواتین کی آبادی کا نصف حصہ موٹاپے کا شکار نظر آیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں