1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالی وڈ والے مرڈوک کے معاملے پر خاموشی سادھے ہوئے

13 جولائی 2011

روپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپوریشن کے فون ہیکنگ اسکینڈل میں پھنسنے پر برطانوی فلمی ستارےکھل کر اپنی مسرت کا اظہار کر رہے ہیں مگر ہالی وڈ کے امریکی فلمی ستارے بظاہر چپ سادھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11tvQ

مرڈوک کی ملکیت والی نیوز کارپوریشن کے اخبارات نے ہیو گرانٹ اور سٹیو کوگان جیسے برطانوی فلمی ستاروں کی نجی زندگی سے متعلق خبریں چھاپی تھیں۔ اس کے برعکس بہت ہی کم اور قدرے غیر معروف امریکی فلمی ستارے فون ہیکنگ اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں۔ ہالی وڈ سے متعلق خبریں شائع کرنے والی ویب سائٹ The Wrap کی ایڈیٹر ان چیف شیرن ویکسمین کے خیال میں امریکی شو بزنس کی صنعت سے وابستہ لوگ اس معاملے کا دور سے نظارہ کر رہے ہیں اور خود کو اس کا حصہ نہیں سمجھتے۔

وہ کہتی ہیں، '' میرے خیال میں ہالی وڈ میں اس پر ردعمل خاصہ کم رہا ہے، بہت سے لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ لندن میں ہر دن بدلتی صورتحال سے نیوز آف دی ورلڈ کی امریکی کمپنیوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔'' ان کے خیال میں اس سلسلے میں تفریحی چینلز نہیں بلکہ خبروں سے متعلق ادارے متاثر ہو سکتے ہیں۔

Rupert Murdoch
روپرٹ مرڈوکتصویر: AP

لاس اینجلس میں مرڈوک کی ملکیت کے فوکس ٹیلی وژن نیٹ ورک اور 20th سینچری فوکس فلم سٹوڈیو قائم ہیں۔ اس شہر میں ان دنوں زیادہ توجہ رواں سال کے ایمی ایوارڈز پر مرکوز ہے۔ مرڈوک کی ایک حریف کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ لوگ مرڈوک کو مصیبت میں گھِرا دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں، تاہم اس کے کوئی مادی نقصانات فی الحال نظر نہیں آرہے۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی میں صحافت کے پروفیسر برائس نیلسن کا کہنا ہے کہ مرڈوک کی کمپنی 20th سینچری فوکس سے ہالی وڈ کے قریب تمام ہی ستارے کسی نہ کسی طرح جڑے ہوئے ہیں لہٰذا کوئی بھی ان کے خلاف کھل کر نہیں بول رہا۔ اس سلسلے میں مزاحیہ پروگرام دی ڈیلی شو کے میزبان جون سٹیورٹ واحد فن کار ہیں، جو فوکس نیوز کے خلاف صدا بلند کیے ہوئے ہیں۔

ادھر برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انگلش مزاحیہ اداکار سٹیو کوگان نے نیوز آف دی ورلڈ کی بندش پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس ہفت روزہ اخبار پر لعنت ملامت کی ہے۔ ہیو گرانٹ نے بھی نیوز آف دی ورلڈ کے طریقہ ء صحافت پر تنقید کرتے ہوئے اسےکم تر اور قابل نفرت ٹہرایا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحاق