ہالینڈ میں ملکہ کی سالگرہ کی تقریب پر حملہ
1 مئی 2009ڈچ حکام نے مطابق یہ حملہ ایک 38 سالہ شخص نے کیا جس نے اپنے ارادوں کی تکمیل کے لئے شاہی خاندان کے ارکان کو ملکہ Beatrix کی سالگرہ کے موقع پر Apeldoorn کے مقام پر ہونے والی ایک روایتی پریڈ میں نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم شاہی خاندان کے ارکان بال بال بچ گئے۔
اس حملے کے وقت ڈچ ملکہ Beatrix ولی عہد شہزادہ ویلیم آلیکسانڈر اور ان کی اہلیہ شہزادی Maxima کے ہمراہ ایک کھلی بس میں سوار تھیں اور ملکہ کی سالگرہ کی مناسبت سے کوئنز ڈے کی تقریبات جاری تھیں جو کہ ہالینڈ میں قومی تعطیل کا دن ہوتا ہے۔
شاہی خاندان کے ارکان کی آنکھوں کے سامنے ایک چھوٹی کار میں سوار جنونی ملزم نے حفاظتی رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی گاڑی وہاں موجود عام شہریوں کے ایک بڑے مجمع پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور 12 دیگر زخمی ہو گئے۔
دی ہیگ میں ملکی دفتر استغاثہ کے ذرائع کے مطابق اس واقعے کا ملزم ڈرائیور خود بھی شدید زخمی ہو گیا اور اس نے موقع پر ہی یہ اعتراف بھی کرلیا کہ وہ شاہی خاندان کے ارکان کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ حکام نے اس حملے کوبظاہر اس ملزم کے انفرادی فعل کا نام دیا اور اس ہلاکت خیز واقعے کے کسی بھی دہشت گردانہ پس منظر کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
حملے کے بعد ملکہ Beatrix نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کی اور ذاتی طور پر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔
پولیس کے مطابق تباہ شدہ کار سے ملزم کو زخمی حالت میں فائر بریگیڈ کے امدادی کارکنوں نے نکالا جس کے بعد اسے ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں اس کا ایک آپریشن بھی کیا گیا۔
ہسپتال میں ملزم کی حالت نازک بتائی گئی ہے اور پولیس نے یہ بھی کہا کہ اس حملے میں استعمال ہونے والی تباہ شدہ سوزوکی کار کی تلاشی کے دوران اس میں سے کوئی دھماکہ خیز مواد برآمد نہیں ہوا۔ ڈچ دفتر استغاثہ کے مطابق اس امر کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ حملہ آور ماضی میں کسی ذہنی پریشانی یا کسی اور وجہ سے نفسیاتی طور پر زیر علاج بھی رہا ہے۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم ژان پیٹر بالکن اینڈے نے شاہی خاندان کے ارکان پر حملے کی کوشش اور اس واقعے میں معصوم شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی وجہ سے اسے "ہالینڈ کے لئے ایک افسوس ناک دن" کا نام دیا۔