گھریلو ملازمین کا تحفط: جرمنی اور انڈونیشیا کی حمایت
15 جون 2011انڈونیشیا کے صدر بامبانگ یودھویونو نے کہا ہے:’’ہمیں لازمی طور پر آئی ایل او کے کنونشن برائے گھریلو ملازمین کی حمایت کرنی چاہیے۔‘‘
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر انہوں نے اپنے ملک کے لیے اس ٹریٹی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ یودھویونو نے یقین ظاہر کیا کہ اس کنونشن سے گھریلو ملازمین کے آبائی اور میزبان ملکوں کو رہنمائی حاصل ہو گی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اس کانفرنس کے موقع پر اس مطالبے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا پہلو ہے، جس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔
جرمن چانسلر نے کہا:’’یہ ضروری ہے کہ ایسے معیارات مقرر کیے جائیں، جن سے انسانی عظمت کا تحفظ درحقیقت یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
اس ٹریٹی کا مقصد دنیا بھر میں تقریباﹰ باون ملین سے زائد گھریلو ملازمین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، تاکہ ایسے افراد قواعد و ضوابط سے فائدہ اٹھا سکیں اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والوں سے کمتر نہ رہیں۔
اس ٹریٹی کے مطابق حکومتوں کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ وہ گھریلو ملازمین کو ان کے حقوق سے آگاہ کریں، بالخصوص تحریری معاہدوں کے ذریعے۔
اس کے مطابق گھریلو ملازمین کے لیے ایک ہفتہ وار چھٹی کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی آجروں کو ہفتہ وار اور سالانہ چھٹیوں کے دوران ملازمین کو اپنے گھروں پر رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔
توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ جنیوا میں جاری آئی ایل او کی اس 100ویں کانفرنس کے اختتام پر اس کنونشن کو اختیار کر لیا جائے گا۔ دو ممالک کی جانب سے توثیق پر یہ نافذ بھی ہو جائے گی۔
آئی ایل او کی کانفرنس کے موقع پر گھریلو ملازمین کی بڑی تعداد والے ممالک فلپائن، برازیل اور جنوبی افریقہ نے بھی اس ٹریٹی کی حمایت کی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی