گورڈن براؤن اچانک افغانستان میں
6 مارچ 2010برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن ہفتہ کو غیر اعلانیہ دورے پر افغانسستان پہنچے جہاں انہوں نے برٹش اور افغان فوجیوں سے ملاقات کی۔ براؤن نے حال میں ہلمند میں کئے گئے ’’آپریشن مشترک‘‘ کی کامیابی پر افواج کو سراہا اور ان کے لئے جدید ساز وسامان کی خریداری کی غرض سے اٹھارہ ملین پاؤنڈ کا اعلان کیا۔
براؤن نے گزشتہ روز ہی عراق جنگ سے متعلق انکوائری کمیشن میں بغداد پر حملے کی حمایت کی۔ جبکہ براؤن نے فوج کے لئے فراخدلی سے فنڈ فراہم نہ کرنے کا الزام رد کیا۔ ان کے حالیہ دورہ ء افغانستان کا ایک مقصد برطانیہ میں رواں برس کے پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنا اور خود کو ایک مضبوط قائد ثابت کرنا بھی سمجھا جارہا ہے۔
ہلمند میں قائم برطانوی فوجی اڈے میں صحافیوں سے بات چیت میں گورڈن براؤن نے گزشتہ روز کی انکوائری سے اپنے دورے کے تعلق کے سوال کو رد کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا اور یہ کہ وہ محض فوجی مشن کی پیشرفت دیکھنے آئے ہیں۔ جنوبی افغانستان کے صوبے ہلمند کے دورے کے موقع پر گورڈن براؤن لشکر گاہ اور ناد علی کے اگلے مورچوں پر گئے اور فوجیوں سے ملے۔
برطانوی انتخابات محض تین ماہ بعد منعقد ہونے جارہے ہیں۔ کنزرویٹو جماعت براؤن پر فوج کو مناسب وسائل فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کرتی ہے۔ بعض سابق برطانوی فوجی عہدیدار بھی عراق اور افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی ہلاکت کا ایک سبب ناکافی وسائل کو قرار دیتے ہیں۔ ہفتے کو ہلمند میں ایک اور برطانوی فوجی کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی مجوعی ہلاکتوں کی تعداد 265 تک پہنچ گئی ہے۔
انکوائری کمیشن میں بیان دیتے ہوئے براؤن کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹونی بلیئر حکومت میں بطور وزیر خزانہ عراق میں متعین برطانوی افواج کو ان کی ضروریات کے مطابق فنڈ فراہم کئے تھے۔ اس ضمن میں Snatch Land Rover بکتر بند گاڑیوں کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ برطانوی حکام کے مطابق ان گاڑیوں کے اندر گزشتہ پانچ سال میں سینتیس فوج ہلاک ہوئے ہیں۔ برطانوی حکومت اب ایک سو ملین ڈالر مالیت کے نئے منصوبے کے تحت دو سو مضبوط اور محفوظ بکتر بند گاڑیاں خریدی گی۔ برطانوی بجٹ خسارے کے باعث آنے والے دنوں میں افغان مشن کے لئے اضافی اخراجات لندن حکومت کے لئے ایک اور مشکل کھڑی کرسکتے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان