1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گنٹر گراس کے آبائی پولستانی شہر میں گراس میوزیم کا قیام

30 نومبر 2009

نوبل انعام یافتہ جرمن ادیب گنٹر گراس کا آبائی شہر گڈانسک پولینڈ میں ہے۔ اِس شہر میں اُن سے موسوم عجائب گھر کے افتتاح کے بعد اب وہاں ایک گراس گیلری بھی بنی ہے، جہاں اس ادیب کی بنائی ہوئی ڈرائنگز کی نمائش ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Kkaw
تصویر: AP

پولینڈ کا یہ شہر ڈانسک بھی کہلاتا ہے۔ نہ تو جرمنی کے عہدِ حاضر کے ممتاز ترین ادیبوں میں شمار ہونے والے بیاسی سالہ گراس اپنے اِس آبائی شہر کو بھولے ہیں اور نہ ہی اُن کا آبائی شہر اُنہیں۔ اکتوبر میں وہاں ایک گراس میوزیم کا جبکہ ابھی چند روز پہلے ایک گراس گیلری کا افتتاح ہوا ہے۔

یہ گراس میوزیم گڈانسک شہر کے قدیم حصے کے عین وَسط میں واقع ہے۔ اِس عجائب گھر میں ایک بہت بڑا حصہ نمائش گاہ کے طور پر مختص ہے، جہاں اِس نومبر سے گراس گیلری بھی قائم کر دی گئی ہے اور وہاں اِس ممتاز جرمن ادیب کی بنائی ہوئی ڈرائنگز بھی دکھائی جا رہی ہیں۔

Günter Grass vor seinem Elternhaus in Danzig
گنٹر گراس گڈانسک میں اپنے آبائی گھر کے سامنے اپنے مداحوں کی جانب ہاتھ ہلاتے ہوئےتصویر: dpa

اِس میوزیم کی انچارج ہیں، اِوونا بی گوش۔ بھورے بالوں والی یہ تیس سالہ دُبلی پتلی خاتون میوزیم دیکھنے کے لئے آنے والے مہمانوں کو بڑے فخر کے ساتھ اِس کے مختلف حصے دکھاتی ہیں۔ ابھی تک یہاں گراس کے اُن فن پاروں کی نمائش ہو رہی ہے، جو ڈانسِک کے قومی عجائب گھر سے مستعار لئے گئے ہیں۔ تاہم جیسا کہ اِوونا بی گوش بتاتی ہیں، جلد ہی اِن میں مزید تخلیقات کا اضافہ ہو گا:”اِس ذخیرے میں یقیناً اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ اور ہم کوشش بھی کریں گے، اِس میں توسیع کرنے کی۔“

گنٹر گراس اِس ذخیرے میں اضافے کے لئے اپنی کوششیں شروع بھی کر چکے ہیں۔ بیس نومبر کو گراس گیلری کے افتتاح کی مناسبت سے گراس نے اپنی بہت سی ڈرائنگز اِس گیلری کو عطیے کے طور پر دی تھیں۔ گراس شروع ہی سے اِس منصوبے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اُنہیں خاص طور پر اِس بات کی خوشی ہے کہ اِس گیلری میں اُن کے فن پارے پولینڈ کے دیگر فنکاروں کے شاہکاروں کے ساتھ نمائش کے لئے پیش کئے جائیں گے۔

گراس کہتے ہیں:”اِسی طرح کا معاملہ شہر لیوبَیک میں بھی ہے، جہاں مَیں آج کل رہتا ہوں۔ وہاں بھی مختلف اوقات میں ایسے دیگر ادیبوں کے ساتھ نمائشیں ہوتی رہتی ہیں، جو ساتھ ساتھ ڈرائنگز بھی بناتے ہیں۔ یہی کچھ یہاں گڈانسک میں بھی ہو سکتا ہے۔ یہاں بھی پولینڈ کے نوجوان فنکار اپنے فن پارے نمائش کے لئے پیش کرتے ہیں اور ایک خاص طرح کا تبادلہء خیالات عمل میں آتا ہے۔“

Tango Sonderausstellung 9.12.2006 bis 4.2.2007 Günter Grass. Grafiken und Skulpturen Schlesisches Museum zu Görlitz
رقص: گنٹر گراس کی بنائی ہوئی ایک ڈرائنگتصویر: presse

گراس اور اُن کے آبائی شہر کے درمیان تعلقات جتنے اچھے آج کل ہیں، ہمیشہ ہی ایسے نہیں تھے۔ تین سال پہلے جب گنٹرگراس نے یہ انکشاف کیا کہ اپنی نوعمری میں وہ نازی سوشلسٹوں کے وافن ایس ایس نامی اُس یونٹ میں خدمات انجام دے چکے ہیں، جو خاص طور پر بے رحم تصور کیا جاتا تھا، تو اُن پر پولینڈ میں شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔ تب پولینڈ کے نوبل امن انعام یافتہ سابق صدر لیخ والانسا نے تو یہاں تک کہا تھا کہ گراس سے شہر گڈانسک کی اعزازی شہریت واپس لے لی جانی چاہیے۔ اب لیکن یہ زخم بھر چکے ہیں، تبھی تو گراس گیلری کے افتتاح کے موقع پر شائقین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

گڈانسک شہر میں گراس ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ سب سے بڑا ادارہ گنٹر گراس انجمن ہے، جس کے ارکان کی تعداد ایک سو ہے۔ گراس کے خیال میں پولینڈ کے باشندوں نے اُن کی کتابوں سے سیکھا بھی بہت کچھ ہے:”پولینڈ کے بہت سے باشندوں نے مجھے بتایا ہے کہ میرے ناول ’دا ٹن ڈرم‘ کے ساتھ ساتھ میری دوسری کتابوں کی مدد سے بھی اُنہیں اِس شہر کی اُس قدیم تاریخ کے بارے میں جاننے کا موقع ملا ہے، جب یہاں جرمن رہا کرتے تھے۔“

گراس میوزیم اور گراس گیلری گراس کی ادبی تخلیقات اور اُن کی بنائی ہوئی ڈرائنگز ہی کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم نہیں کرتے بلکہ یہ جگہ مختلف طرح کی ادبی اور ثقافتی تقریبات کے لئے بھی ایک مرکز کی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : شادی خان سیف