1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ ایک صدی کے دوران دنیا کے سب سے ہلاکت خیز قحط

مقبول ملک
21 فروری 2017

اس وقت دنیا کے چار ملکوں میں قحط کے باعث دو کروڑ انسان اگلے چھ ماہ کے دوران بھوک کے ہاتھوں موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن میں یہی قحط قریب چودہ لاکھ بچوں کی موت کی وجہ بن سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XzNW
Simbabwe Geier Esel
تصویر: Reuters/P. Bulawayo

یہ ایک المناک حقیقت ہے لیکن یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ دنیا کے مختلف خطوں میں مسلح تنازعات، خشک سالی اور قحط کی وجہ سے کروڑوں انسانوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے۔ گزشتہ ایک صدی کے دوران مختلف ملکوں میں خشک سالی اور قحط کے صرف سب سے بڑے واقعات میں ہی کئی کروڑ انسان ہلاک ہو چکے ہیں:

صومالیہ

دو ہزار گیارہ میں صومالیہ میں قحط قریب دو لاکھ ساٹھ ہزار انسانوں کی موت کی وجہ بنا۔ اس قحط کا سرکاری طور پر اعلان جولائی 2011ء میں کیا گیا، لیکن زیادہ تر لوگ اس سے دو ماہ پہلے اس سال مئی تک ہلاک ہو چکے تھے۔ اقوام متحدہ نے صومالیہ میں قحط کے خاتمے کا اعلان فروری 2012ء میں کیا تھا۔

شمالی کوریا

1955ء سے لے کر 1999ء تک شمالی کوریا میں خشک سالی، قحط، سیلابوں اور غلط حکومتی پالیسیوں کے باعث مجموعی طور پر 2.8 ملین اور 3.5 ملین کے درمیان شہری ہلاک ہوئے۔

ایتھوپیا

1990ء کی دہائی میں ایتھوپیا کی حکومت کی مارکسسٹ پالیسیوں کے تحت اصلاحات، ان کے بعد پیدا ہونے والی اقتصادی بدحالی اور پھر قحط اور علاقائی تنازعات کے نتیجے میں اس ملک میں 1984ء سے لے کر 1985ء تک کے ایک سال کے عرصے میں کم از کم ایک ملین انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔

کمبوڈیا

1970ء سے لے کر 1975ء تک جاری رہنے والی خشک سالی اور قحط کی وجہ سے کمبوڈیا میں ریڈ خمیر کے باعث شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران دو ملین تک انسان ہلاک ہوئے۔ ریڈ خمیر کا دور اقتدار 1979ء میں ختم ہوا تھا۔

Afrika Dürre Landschaft Hunger
تصویر: AP
Südsudan Mehr als 30.000 Menschen laut UNO vom Hungertod bedroht
تصویر: Getty Images/AFP/T. Karumba
Hungerprojekt Mangel4
تصویر: dapd/DW

چین

1950ء کے عشرے میں چین میں ماؤزے تنگ کی ’آگے کی طرف بہت بڑی چھلانگ‘ نامی تحریک کے دوران 10 اور 30 ملین کے درمیان تک شہری ہلاک ہوئے۔ ماؤزے تنگ ملکی زرعی پیداوار دگنی کرنا چاہتے تھے۔ اس لیے حکام نے اکثر علاقوں میں زرعی اجناس کی پیداوار کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا حالانکہ تب کئی علاقوں میں زرعی پیداوار پوری کی پوری ضبط کر لی جاتی تھی اور لوگ بھوک مرنے لگے تھے۔ چینی رہنماؤں کو 1958ء اور 1961ء کے درمیانی عرصے میں بھی اس قحط کی شدت کا اندازہ نہیں ہوا تھا اور تب ملک میں زرعی اجناس کی درآمد کم  کر کے ان کی برآمد دگنی کر دی گئی تھی۔

سوویت یونین

کالعدم سوویت یونین میں جوزف سٹالن کے وسیع تر صنعتی ترقی کے پروگرام پر عمل کرتے ہوئے 1930ء کے عشرے کے ابتدائی سالوں میں آٹھ ملین تک انسان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دوران حکومت زرعی پیداوار کو برآمد کرنے کی غرض سے سرکاری تحویل میں لے لیتی تھی تاکہ زرمبادلہ کے طور پر حاصل ہونے والی رقوم سے صنعتی مشینری خریدی جا سکے۔ تب یوکرائن میں جب عوام نے اس قحط کی شکایت کی تو سٹالن نے سزا کے طور پر انہیں اشیائے خوراک کی فراہمی بند کر دی تھی۔