گروپ ٹونٹی کا سربراہ اجلاس اور امریکی صدر اوباما کی لندن آمد
1 اپریل 2009عالمی مالیاتی بحران کے اقوام کی اقتصادیات پر پھیلے گہرے اور گھمبیر اثرات کو کم کرنے کے لئے بڑی اقتصادیات کے حامل بیس ترقی یافتہ اور اہم ترقی پذیر ملکوں کے سربرہان ایک اہم میٹنگ میں شرکت کی خاطر لندن میں جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اُن کی کوشش ہو گی کہ کسی طرح جمود کا شکار ہوتی عالمی اقتصادیات کو متحرک کیا جائے۔
ایسی ہی ایک میٹنگ تقریبا ستر سال قبل کے اقتصادی بحران کو ختم کرنے کے لئے اُنیس سو تینتیس میں لندن ہی منعقد کی گئی تھی۔ تب اس میں چھیاسٹھ ملکوں کے وفود شریک تھے۔ چھ ہفتے میٹنگ جاری رہی اور انجام کار وہ ناکامی سے ہمکنار ہوئی کیونکہ امریکہ اور یورپ کئی ایک نکتوں پر متفق نہیں ہو سکے تھے۔ امید کی جا رہی ہے کہ چھہتر سال بعد ہونے والی یہ میٹنگ مثبت مقام پر اپنے انجام کو پہنچے گی۔ مگر آغاز سے پہلے کچھ اختلافی اشارے سامنے آ چکے ہیں۔
گروپ ٹونٹی کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے امریکی صدر باراک اوباما ، بحثیت صدر پہلے یورپی دورے پر لندن پہنچ چکے ہیں۔ اُن کی مصروفیات آج صبح سے شروع ہیں جب وہ ناشتے پر برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن سے ملاقات کے لئے گئے۔ بعد میں امریکی صدر کی چینی صدر ہو جِن تاؤ اور روسی صدر دیمتری میدویدیف سے ملاقاتیں شیڈیول ہیں۔ برطانوی کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر ڈیوڈ کیمرون سے بھی اُن کی ملاقات ہے۔ وہ ملکہٴ برطانیہ کو بھی ملنے جائیں گے۔
جمعرات کو گروپ ٹونٹی کی سربراہ اجلاس میں شرکت کے علاوہ، وہ بھارتی وزیر اعظم، جنوبی کوریا کے صدر اور سعودی عرب کے فرماں روا شاہ عبداُللہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ گروپ ٹونٹی کے اجلاس میں اوباما، کسادبازاری کی شکار امریکی اقتصادیات کو تحریک دینے کے لئے حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر کیا کچھ کرنا ضروری ہے وہ شرکاء کے سامنے پیش کریں گے۔
امریکی صدر جمعہ کو اپنے یورپی دورے کی دوسری منزل سٹراس بورگ روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ نیٹو اتحاد کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ نیٹو اجلاس میں شرکت کے بعد امریکی صدر اوباما کی اگلا پڑاؤ، چیک جمہوریہ کا دارالحکومت پراگ ہے، جہاں وہ یورپی یونین اور امریکہ کی سمٹ میں شرکت کریں گے۔ اپنے موجودہ دورے کے آخر میں وہ ترکی جائیں گے۔ جہاںمصروفیات میں اہم اُن کا ترک پارلیمنٹ سے خطاب ہے۔ ترکی میں اوباما کا پہلا غیر ملکی دورہ اختتام کو پہنچے گا اور وہ پیر کو اپنے ملک روانہ ہو جائیں گے۔
گروپ ٹونٹی کا اجلاس کے موقع پر لندن میں سکیورٹی انتہاائی الرٹ ہے۔ لندن سمٹ میں شریک لیڈروں کو جمود کی شکار اقتصادیات کو تحریک دینے کے مشکل سوال کا سامنا ہے۔ اس طرح مسلسل شرح تجارت میں کمی سے بھی اقوام کے مالی حجم میں کمی پیدا ہو رہی ہے۔
شاید اِسی تناظر میں ورلڈ بینک کے صدر رابرٹ زوئلک نے پچاس ارب ڈالر کے خصوصی پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ یہ زوال پذیر عالمی تجارت کے بہتر سمت دکھانے پر خرچ کئے جائیں گے۔
گروپ ٹونٹی کے اجلاس کے حوالے سے فرانس کی جانب سے خاصا سخت مؤقف سامنے آ یا ہے کہ اگر مالی اداروں کے لئے سخت قانون سازی کی بات کو کوئی حتمی شکل نہ دی گئی تو وہ اجلاس کو چھوڑ سکتا ہے۔ فرانسیسی حکومت کی وزیر خزانہ کے خیال میں صدر نکولا سارکوزی کسی سمجھوتے پر دستخط نہیں کریں گے۔ فرانس کے ساتھ ساتھ جرمنی بھی عالمی سطح پر مالیاتی معاملات کے لئے سخت قوانین کو متعارف کروانے کا ایڈووکیٹ ہے۔
گروپ ٹونٹی سربراہ اجلاس کی مناسبت سے یورپی اور امریکی مالی منڈیوں میں حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ حالانہ پیر کو امریکی سٹاک مارکیٹوں میں مندی چھائی رہی لیکن گزشتہ روز ڈاؤ جونز میں تیزی کا رجحان غالب تھا۔ اس سب کے باوجود عالمی اقتصادیات کے مزید سکڑنے کے اشارے سامنے آنے لگے ہیں جو حکومتوں کے لئے پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔
گروپ ٹونٹی کے اراکین:
امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، کینیڈا، ارجنٹائن، برازیل، آسٹریلیا، انڈیا، میکسیکو، سعودی عرب، جاپان، اٹلی، انڈونیشیا، روس، جنوبی کوریا، چین ، جنوبی افریقہ، ترکی اور یورپی یونین