1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاڑیوں کو ٹریفک حادثات سے بچانے والا جدید نظام

26 جون 2011

محققین نے گاڑیوں کو حادثات سے بچانے کے لیے ایک ایسے نظام پر کامیاب تجربات کیے ہیں، جو خودکار طریقے سے ایسی گاڑیوں سے بھی ٹکر ہونے سے بچا سکے گا، جنہیں انسان چلا رہے ہوں۔

https://p.dw.com/p/11iwP
تصویر: AP

امریکہ میں سال 2000ء سے اب تک 110 ملین کار حادثات ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 443،000 ایسے شدید نوعیت کے تھے، جن میں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔ اس طرح اوسطاﹰ ہر روز 110 جان لیوا حادثات ہوئے۔ ان اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ٹریفک حادثات ہی ہیں، اور صرف امریکہ میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے اکثر ممالک میں۔

ماہرین ٹریفک حادثات سے بچنے اور حفاظتی مقاصد کے لیے بے شمار نظام تیار کر چکے ہیں۔ گاڑی کی رفتار کو خودکار طریقے سے کنٹرول کرنے والا نظام بھی ہے، ریڈار یا لیزر پر مشتمل ایسا نظام بھی ہے، جو کسی دوسری گاڑی کے قریب پہنچنے پر آپ کی گاڑی کی رفتار خود بخود کم کر دے گا۔ پھر راستے کے ایسے حصے کے بارے میں باخبر کرنے والا نظام بھی ہے، جو ڈرائیور کی نظروں سے اوجھل ہو، یا پھر گاڑی کے اسٹیئرنگ پر گرفت ڈھیلی ہونے کے باعث پہیوں کے پھسلنے کا پتہ لگا کر خودکار طریقے سے بریکس لگانے والا نظام بھی ہے۔ یہ سب ایسی ایجادات ہیں، جو ابھی سے جدید اور مہنگی گاڑیوں میں نصب ہوتی ہیں۔

جدید اور مہنگی گاڑیوں میں ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے کئی طرح کے نظام موجود ہیں
جدید اور مہنگی گاڑیوں میں ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے کئی طرح کے نظام موجود ہیںتصویر: DW

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ حادثات سے بچنے کے لیے ابھی بھی ایسے نئے نظاموں کی ضرورت ہے، جو تمام وقت خودکار طریقے سے سڑک پر موجود دیگر گاڑیوں کا بر وقت پتہ لگا سکیں اور ان سے رابطے میں ہوں۔ ایسی گاڑیوں کو ’انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹمز (ITS) کے لیے، جن میں سے بعض آج کل کی جدید گاڑیوں میں نصب بھی ہیں، ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ انہیں سڑک پر ایسی عام گاڑیوں سے سابقہ رہتا ہے، جن میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں ہوتا۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال فی الحال مستقبل قریب میں قائم رہنے کی توقع ہے۔

اس حوالے سے MIT کے انجینئرز ایک ایسے ITS پر کام کر رہے ہیں، جو انسانوں کے ڈرائیونگ کے طرز عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ نظام ڈرائیورز کو کسی ممکنہ ٹکر یا حادثے سے خبردار کرے گا اور ڈرائیور کی طرف سے مناسب ردعمل نہ آنے کی صورت میں خود کار طریقے سے اس کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے اسے حادثے سے بچا لے گا۔

MIT کی محققہ ڈیل ویشیو Del Vecchio کے مطابق ITS بنانے والے ماہرین کے لیے ایک اہم مسئلہ ایک ایسے نظام کی تیاری ہے، جو محفوظ تو ہو مگر وہ خطرات سے غیر ضروری طور پر ڈرائیور کو آگاہ نہ کرتا رہے۔ ڈیل ویشیو کے مطابق کسی بھی ایسے نظام کے لیے سڑک پر موجود ہر گاڑی ایک خطرہ ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ کسی ایسے نظام کی صورت میں، جو بہت زیادہ حساس ہو اور ہر خطرناک صورتحال میں ڈرائیور کو متنبہ کرتا رہے، تو ڈرائیور کے ذہن میں لا محالہ یہی آئے گا کہ یہ نظام ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا اور یوں وہ اس کے انتباہ کو نظر انداز کرنا شروع کر دے گا۔

محققین ٹکر لگنے کی صورت میں پیدل چلنے والوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بھی حفاظتی نظام پر کام کر رہے ہیں
محققین ٹکر لگنے کی صورت میں پیدل چلنے والوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بھی حفاظتی نظام پر کام کر رہے ہیںتصویر: Siemens

ڈیل ویشیو کے مطابق یہی وہ مقام ہے، جہاں انسانی رویوں کے بارے میں پیش گوئی کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے MIT کی طرف سے ایک ایسا پروگرام تیار کیا گیا ہے، جو سڑک پر موجود دو گاڑیوں کے درمیان ممکنہ ٹکراؤ کا بالکل درست اندازہ لگا لیتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ نظام ITS سے لیس کار میں موجود سینسرز اور سڑک پر لگے ٹریفک لائٹ سگنلز اور دیگر سینسرز سے مدد لیتے ہوئے یہ پیش گوئی کرتا ہے کہ دوسری کار کیا کرے گی اور پھر اس کے مطابق حادثے سے بچاؤ کے لیے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

یہ نظام تیار کرنے والے ماہرین کے مطابق جب دونوں گاڑیوں میں یہ نظام موجود ہوگا، تو وہ آپس میں بھی رابطہ کرتے ہوئے حادثے کے امکانات کو بالکل ہی ختم کر دیں گی۔

سائنسدان اپنے اس نئے نظام کی عام کاروں میں تجرباتی تنصیب کے ذریعے اس کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ ان تجربات سے حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں ماہرین یہ طے کریں گے کہ کس صورت میں اس نظام کو محض انتباہ جاری کرنا چاہیے اور کن حالات میں گاڑی کا کنٹرول خود سے سنبھال کر اسے حادثے سے بچانا چاہیے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں