280411 Burkina Faso Agrar Pestizide
18 مئی 2011عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق ہر سال تین ملین انسانوں کو کیڑے مار ادویات کے زہریلے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں سے دو لاکھ سے زیادہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں سے 99 فیصد ہلاکتیں غریب اور ترقی پذیر ملکوں میں ہوتی ہیں۔ افریقی ریاست بُرکینا فاسو پہلا ترقی پذیر ملک ہے، جو ایک انتہائی زہریلی کیڑے مار دوا Paraquat کو روٹرڈیم کے انتہائی زہریلے مادوں کے کنونشن کی فہرست میں شامل کروانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اس جرأت مندانہ اقدام پر اُسے سراہا بھی جا رہا ہے۔
بُرکینا فاسو کی 80 فیصد آبادی زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے اور وہاں گزشتہ پانچ برسوں سے اس کیڑے مار دوا کی درآمد پر پابندی عائد ہے تاہم اب بھی غیر قانونی طریقے سے یہ دوا اِس ملک میں پہنچ رہی ہے۔ اواگا ڈوگُو یونیورسٹی سے وابستہ ماہر سِلوین اِل بُو ڈو بتاتے ہیں:’’کسان اب بھی اِسے خریدتے اور استعمال کرتے ہیں۔ جن کسانوں سے ہم نے بات کی، اُن کا کہنا تھا کہ یہ دوا آئیوری کوسٹ، گھانا اور نائیجیریا جیسے ملکوں سے آ رہی ہے۔‘‘
کیمیا دان سِلوین اِل بُو ڈو نے یونیورسٹی کی جانب سے اِس کیڑے مار دوا پر ایک تحقیقی جائزہ مرتب کیا ہے، جس کے لیے اُنہوں نے تین مختلف علاقوں میں 650 کسانوں سے پوچھ گچھ کی۔ ان میں سے تقریباً نصف کسانوں کا کہنا یہ تھا کہ اُن کی صحت کو کیڑے مار ادویات سے نقصان پہنچا ہے۔ غالب امکان یہ ہے کہ ان میں سے 59 واقعات میں Paraquat نامی دوا استعمال کی گئی تھی۔
سِلوین اِل بُو ڈو بتاتے ہیں:’’اِس تحقیقی جائزے کی تیاری کے دوران ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ دیگر مادوں کے مقابلے میں Paraquat زیادہ مسائل کا باعث بنی ہے۔ یہ دوا بے حد زہریلی ہے اور اِسی لیے ہم اِس پر دُنیا بھر میں پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
دریں اثناء برکینا فاسو کی حکومت بھی اِس مطالبے کی تائید کرنے لگی ہے کہ اس دوا کو روٹرڈیم کے انتہائی زہریلے مادوں کے اُس کنونشن کی فہرست میں شامل کیا جائے، جس پر 100 سے زیادہ ممالک دستخط کر چکے ہیں اور جس کا مقصد دُنیا بھر میں کیمیاوی مادوں کی تجارت کی نگرانی کرنا ہے۔ اب تک اِس فہرست میں 40 کیمیکلز کے ناموں کا اندراج ہو چکا ہے، جن میں سے 29 کیڑے مار ادویات ہیں۔
دوسری جانب کیڑے مار ادویات تیار کرنے والے ادارے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے کوشش کر رہے ہیں کہ اُن کی مصنوعات پابندی سے محفوظ رہیں۔ کیڑے مار ادویات کے خلاف سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ کارینا ویبر بتاتی ہیں:’’کیڑے مار ادویات سے کروڑوں کمائے جاتے ہیں۔ کون ہو گا، جو رضاکارانہ طور پر اس رقم سے دستبردار ہو جائے گا؟ یہ بہت مشکل ہے۔ رائے عامہ کا بہت زیادہ دباؤ درکار ہو گا۔‘‘
آیا Paraquat نامی کیڑے مار دوا پر واقعی عالمگیر پابندی عائد ہو جائے گی، یہ بات حتمی طور پر سن 2013 کے موسمِ گرما میں طے ہو گی۔
رپورٹ: سلامتا سائنگر / امجد علی
ادارت: افسر اعوان