کیپٹن روح اللہ کے لیے تمغہء جرات
26 اکتوبر 2016گزشتہ روز پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے فوجی سربراہ نے کوئٹہ میں پولیس اکیڈمی میں دہشت گردوں کے حملے کے دوران انسدادِ دہشت گردی آپریشن میں جرات اور بہادری کے اعتراف میں کیپٹن روح اللہ کو تمغہء جرات اور نائب صوبیدار محمد علی کو تمغہء بسالت سے نوازا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ان دونوں فوجیوں نے ایک خود کش بمبار کو ہلاک کیا اور ایک دوسرے بمبار کو روکے رکھا جس کی وجہ سے کئی کیڈٹس کی زندگی بچ گئی۔
سوشل میڈیا پر کئی افراد کیپٹن روح اللہ کی تصاویر شئیر کر رہے ہیں اور ان کی بہادری پر انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ روح اللہ کے ایک ساتھی نے اپنی فیس بک پوسٹ پر لکھا، ’’تم نے بہت ہی جرات کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور ہم سب کے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں۔‘‘
روح اللہ پاکستانی فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کے کمانڈو تھے اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول، چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی اور حال ہی میں وارسک کرسچن کالونی میں حملوں کے دوران فوجی آپریشن کا بھی حصہ رہے تھے۔ روح اللہ کے بھائی نے انگریزی زبان کے پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا، ’’ہماری والدہ روح اللہ کی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھیں لیکن روح اللہ کے بجائے ان کی لاش گھر لائی گئی ہے۔‘‘
دوسری جانب سوشل میڈیا پر فوجی کپتان کو تمغہء جرات دینے پر تنقید بھی دیکھی جا رہی ہے، جہاں ناقد صارفین کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کو اس طرح فراموش کر کے ایک فوجی کو یہ اعزاز دینا، ایک امتیازی رویے کا آئینہ دار ہے۔