کینیڈا میں امیگریشن فراڈ، دو پاکستانی شہریوں پر فرد جرم عائد
17 دسمبر 2011اوٹاوا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مقامی پولیس حکام نے بتایا کہ ان پاکستانی شہریوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرنے کے لیے وہاں اپنے قیام سے متعلق دانستہ طور پر مجرمانہ غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ دونوں پاکستانی شہری پاکستان میں ہندو اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی شناخت 37 سالہ مکیش مہیشوری اور 33 سالہ اوشا بائی کے طور پر کی گئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے تارکین وطن سے متعلق کینیڈین محکمے کے حکام کے گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر ٹورانٹو میں اپنا رہائشی پتہ اور اس سے متعلق تفصیلات غلط بتائی تھیں۔
رائل کینیڈین پولیس کے ایک بیان کے مطابق اس دانستہ غلط بیانی کا مقصد حکام کو یہ یقین دلانا تھا کہ ان دونوں پاکستانی شہریوں نے کینیڈا کی شہریت کے حصول کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کر دیے ہیں۔ اگر ان دونوں پاکستانیوں کو عدالت کی طرف سے قصور وار قرار دے دیا گیا تو انہیں فی کس ایک ہزار کینیڈین ڈالر جرمانے کے علاوہ ایک ایک سال تک قید کی سزائیں بھی سنائی جا سکتی ہیں۔
ان ملزمان کے خلاف عائد کردہ عدالتی الزامات کینیڈین حکام کی طرف سے امیگریشن کے شعبے میں ایک وسیع تر فراڈ کی جامع تحقیقات کا نتیجہ ہیں۔ اس چھان بین کا اعلان اس مہینے کے شروع میں کیا گیا تھا۔ حکام کا خیال ہے کہ اس چھان بین کے دوران دھوکہ دہی کے ایسے اور اتنے زیادہ واقعات کا پتہ چلے گا کہ قریب 100 ملکوں سے تعلق رکھنے والے ساڑھے چھ ہزار تک افراد کو سزا کے طور پر ان کی کینیڈین شہریت یا وہاں مستقل رہائش کے حق سے محروم ہونا پڑے گا۔پولیس کے مطابق امیگریشن کے ان واقعات کا تعلق زیادہ تر تارکین وطن کی مشاورت کرنے والی تین ایسی فرموں سے ہے جن کے دفتر ہیلی فیکس، مونٹریال اور ٹورانٹو میں قائم ہیں۔
کینیڈا میں اس وقت شہریت سے متعلق جو قوانین نافذ ہیں، وہ 1947 میں متعارف کرائے گئے تھے۔ ان قوانین کے تحت 1947 سے لے کر گزشتہ برس کے آخر تک صرف 67 افراد کی شہریت منسوخ کی گئی تھی۔ لیکن امیگریشن سے متعلق اس تازہ فراڈ کا پتہ چلنے کے بعد اب بہت کم عرصے میں ایسے ہزاروں افراد کی شہریت منسوخ کیے جانے کا امکان ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیاز احمد