1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمیکل علی کون ہیں؟

26 جنوری 2010

عدالتی دستاویز کے مطابق علی حسن الماجد عراقی شہر تکرت میں سن 1944ء میں پیدا ہوئے۔ صدام دور میں الماجد عراقی کی انقلابی کمان کونسل کے ممبر اور فیصلہ ساز تصور کئے جاتے تھے۔

https://p.dw.com/p/LggA
تصویر: AP

عراق میں کسی بھی جگہ ’باغیوں‘ کو کچلنے کے لئے اس کمان کی خدمات سب سے زیادہ لی جاتی تھیں۔ الماجد کو سب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی، جب حکمران بعث پارٹی نے انہیں سن 1987ء میں شمالی عراق کے کرد علاقوں کی پولیس، فوج اور ملیشیا سمیت تمام حکومتی ایجنسیوں کا سربراہ مقرر کیا۔ ایران کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ کے اختتام پر یہ رائے عام ہوگئی کہ عراق میں کردستان کی آزادی کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیم ’پیٹریاٹ یونین آف کردستان‘ کو تہران کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس آواز کو دبانے کے لئے صدام حکومت نے الماجد کو سب سے بہتر او موثر ہتھیار سمجھا گیا۔ مارچ سن 1988ء میں الماجد نے کرد علاقے ہلابجہ پر زہریلی گیس سے حملے کا حکم دیا۔ اس حملے میں پانچ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔ اس واقعے میں عراقی طیاروں نے ہلابجہ کے علاقے میں پانچ گھنٹے تک انسانی اعصاب پر حملہ کرنے والی زہریلی گیسوں کا مسلسل سپرے کیا تھا۔

Massenmord an Kurden 1988 in Halabja
ہلابجہ میں گیس حملے کے بعد کا منظرتصویر: picture-alliance / KPA / TopFoto

نیویارک سے تعلق رکھنے والی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا دعویٰ ہے کہ علی حسن الماجد سن 1980سے صدام حکومت کے خاتمے تک مجموعی طور پر ایک لاکھ افراد کے قتل میں ملوث تھے، جن مین اکثریت کرد شہریوں کی تھی۔

Chemie Ali General Hassan Ali el Madschid
کیمکل علی کو اس سے قبل بھی تین مرتبہ سزائے موت سنائی جا چکی ہےتصویر: AP

گیس حملے کے جرم میں سزائے موت سے قبل انہیں سن 1991ء سے سن 1999ء تک شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور 80 ءکی دہائی میں کردوں کی نسل کشی کے جرائم پر عراقی عدالتیں پہلے بھی تین مرتبہ سزائے موت سناچکی تھیں۔

الماجد کو عراق پر حملے کے پانچ ماہ بعد امریکی فوجیوں نے گرفتار کیا تھا۔ انہیں پہلی مرتبہ سن 2007ء میں کردوں کے خلاف فوجی اقدامات اٹھانے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ دوسری بار سن 2008ء میں عراق میں شیعہ مسلمانوں کو کچلنے اور ان کا قتل عام کرنے کا جرم ثابت ہوجانے پر اُن کے لئے سزائے موت کے احکامات جاری کئے گئے۔ گزشتہ برس مارچ میں اُنہیں ایک اور مقدمے میں بغداد کے علاقے صدر میں شیعہ اقلیت کے قتل عام کے ایک علٰیحدہ واقعے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

رپورٹ: عاطف توقیر/خبر رساں ادارے

ادارت: گوہر نذیر گیلانی