کیا چینی سیٹلائٹ تجربہ ناکام ہو گیا؟
2 ستمبر 2016جمعرات کے روز جیسے ہی’گوآفین دس‘ سیٹلائٹ کو تیایوآن نامی فضائی مرکز سے چھوڑا گیا تو چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس بارے میں بہت وضاحت سے خبریں نشر کیں۔ تاہم ایک روز بعد ہی اس موضوع پر خاموشی چھا چکی ہے۔ سرکاری میڈیا کی اِس ’چُپ‘ سے یہ افواہیں گردش کرنا شروع ہو گئی ہیں کہ بیجنگ حکومت کا یہ سیٹلائٹ تجربہ ناکام ہو چکا ہے اور حکومت اس خبر کو عام کرنا نہیں چاہتی۔
کچھ مقامی ذرائع ابلاغ نے تو سیٹلائٹ میں تکنیکی خرابی کی خبریں بھی نشر کی ہیں جبکہ سماجی ویب سائٹس پر ایک تباہ شدہ سیٹلائٹ کی تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں۔ چین کے مرکزی ٹیلی وژن نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح دو بج کر پچپن منٹ پر اس سٹیلائٹ کی روانگی کی ویڈیو نشر کی تاہم اس کے مشن کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔ عام طور پر چینی سرکاری ذرائع اسی وقت کسی سیٹیلائٹ یا راکٹ کے تجربے کی خبر نشر کرتے ہیں، جب اسے روانہ ہوئے کم از کم ایک گھنٹہ گزر چکا ہو اور وہ کامیابی کے ساتھ مدار میں داخل ہو چکا ہو۔ اس مشن کی تازہ ترین تفصیلات جاننے کے لیے جب خبر رساں ادارے ڈی پی نے چینی حکام سے رابطہ کرنا چاہا تو ان کی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔
اگر یہ سیٹلائٹ تجربہ واقعی ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے تو چین میں دسمبر2013ء کے بعد سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہو گا۔ رواں سال کے دوران چین کا زمین کے مدار میں بھیجا جانے والا یہ تیرہواں مشن ہے۔ گوآفین طرز کے سیٹلائٹ کے تجربات کا آغاز اپریل 2013ء میں کیا گیا تھا۔ اسی ماہ کی تیرہ تاریخ کو چین لانگ مارچ راکٹ کا تجربہ کرنے اور زمینی مدار میں اپنی دوسری لیبیاٹری قائم کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔