1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا مریخ پر زندگی موجود ہے؟

عاطف توقیر29 ستمبر 2015

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر پانی کی مائع حالت میں موجودگی کے ٹھوس شواہد ملے ہیں، تاہم سوال یہ ہے کہ کیا اس سرخ سیارے پر زندگی بھی ممکن ہے؟

https://p.dw.com/p/1GfTg
NASA Mars Wasser auf dem Mars
تصویر: picture-alliance/dpa/NASA/JPL/University of Arizona

پانی زندگی کا بنیادی اور اہم ترین جز ہے اور سائنس دانوں کے مطابق کسی جگہ پر پانی کی مائع حالت میں موجودگی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ وہاں زندگی کسی نہ کسی حالت میں موجود ہو سکتی ہے۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے علم اجرامِ فلکی کے شعبے کے ڈائریکٹر جِم گرین کے مطابق، ’مریخ خشک نہیں ہے۔ یہ بات ماضی میں اس سیارے سے متعلق ہماری سوچ کے برخلاف ہے۔‘

سائنس دانوں نے سن 2008ء میں تصدیق کی تھی کہ مریخ پر پانی منجمد حالت میں موجود ہے، تاہم مریخ کے مدار میں موجود ناسا کے ایک غیرانسان بردار تحقیقاتی خلائی جہاز سے ملنے والے ٹھوس شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سرخ سیارے کی گہری گھاٹیوں میں پانی مائع حالت میں موجود ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق یہ شواہد اس لیے بھی غیرمعمولی اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ اگر مریخ پر پانی موجود ہے، تو وہاں زندگی بھی مائیکروسکوپک یا خردبینی حالت میں موجود ہو سکتی ہے۔

ناسا کے سائنس مشن کے سربراہ جان گرونسفیلڈ نے واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا، ’شواہد سے لگتا ہے کہ یہ بات عین ممکن ہے کہ مریخ پر اس وقت زندگی موجود ہو گی۔‘

سائنس دانوں کے مطابق ان بالواسطہ شواہد کے مطابق مریخ پر 12 تا 15 فٹ چوڑا اور تین سو فٹ لمبا علاقے کا سراغ ملتا ہے، جو کھڑا پانی نہیں بلکہ گیلی مٹی پر مبنی ہے۔

اس پانی میں متعدد طرح کے نمکیات ہیں اور نمکیات بھی کھانے والے نمک نہیں بلکہ میگنیشیم کلوریٹ اور سوڈیم پرکلوریٹ جیسے۔ یہ وہی نمک ہیں جو زمین پر سردیوں میں سڑکوں پر برف کو پگھلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان نمکیات کی موجود میں نقطہء انجماد کے باوجود برف جمی نہیں رہ سکتی بلکہ مائع پانی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق یہی وجہ ہے کہ مریخ پر درجہ حرارت نقطہء انجماد سے کم ہونے کے باوجود یہ پانی مائع حالت میں ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ مریخ پر اوسط درجہء حرارت منفی 65 ڈگری سینٹی گریٹ ہوتا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق مریخ پر پانی کی موجودگی سے اب وہاں جانے یا رہنے والے خلانوردوں کو کسی حد تک آسانی ہو سکتی ہے، کیوں کہ یہ پانی پینے اور آکسیجن یا راکٹ ایندھن کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے۔ ناسا سن 2030ء میں اپنا انسان بردار خلائی مشن مریخ پر اتارنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ اب ان شواہد کی حتمی تصدیق کا واحد راستہ مریخ سے ان چٹانوں اور مٹی کے نمونوں کو حاصل کرنا اور زمین پر ان کا تجزیہ کرنا ہے۔