کیا سونے سے بھری ’نازی ٹرین‘ مل گئی؟
20 اگست 2015پولینڈ کے علاقے واؤب جِخ میں آج کل لوگوں اور ذرائع ابلاغ کو سونے اور جواہرت کی تلاش کا بخار چڑھا ہوا ہے۔ مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ نوادرات کے دو کھوجیوں نے دعوی کیا ہے کہ اُنہوں نے اُس ٹرین کا پتا لگا لیا ہے، جو سونے اور جوہرات سے لدی ہوئی ہے۔ ماہرین اس خبر پر مشکوک ہیں اور حکام تبصرہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ ان دونوں افراد نے اس خفیہ خزانے کا پتہ بتانے کے لیے یہ شرط رکھی ہے کہ انہیں ٹرین پر لدے سامان کی مالیت کے دس فیصد دیا جائے۔ خبروں کی ایک ویب سائٹ ’ daminfo.pl ‘ نے بتایا ہے کہ ان دنوں میں سے ایک کا تعلق جرمنی سے ہے۔ اسی ویب سائٹ نے ان دونوں افراد کی جانب سے حکام کو لکھا جانے والا وہ خط بھی شائع کیا ہے، جس میں اس ٹرین کا سراغ لگانے کا ذکر ہے۔
ایک مقامی تاریخ دان یوآنا لیمپیرسکا نے ایک نجی ٹیلی وژن کو بتایا کہ بے شک ٹرین کی گمشدگی کا موضوع کافی مشہور ہے لیکن آج تک کسی نے بھی ٹرین کے وجود کی تصدیق نہیں کی ہے: ’’ابھی تک یہ غیر واضح ہےکہ آیا یہ ایک سنسنی خیز دریافت ہے یا صرف یہ ان کی دلی خواہش کا معاملہ ہے۔‘‘
مقامی کہانیوں میں اس ٹرین کا بہت ذکر کیا گیا ہے اور طویل عرصے سے لوگ اس علاقے میں اس تاریخی ریل گاڑی کی تلاش میں ہیں۔ یہ ریل گاڑی 1945ء میں اس وقت غائب ہو گئی تھی، جب سوویت یونین کی سرخ آرمی دوسری عالمی جنگ کے اختتام کی جانب بڑھ رہی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ ٹرین ایک سرنگ میں داخل ہونے یا پھر نازیوں کے ایک زیر زمین دیوہیکل مرکز سے لاپتہ ہو گئی تھی۔
لاپتہ ٹرین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس پر تین سو ٹن سونا موجود ہے۔ نوادرات کے کھوجیوں کے وکیل نے بدھ کے روز ایک انٹرویو میں کہا، ’’یہ بین الاقوامی سطح پر تلاش کرنے کا ایک انتہائی اہم واقعہ ہے، بالکل ٹائی ٹینک جہاز کی طرح‘‘۔
دوسری عالمی جنگ کے دور میں واؤب جِخ کے علاقے کے قریب نازیوں کا ایک زیر زمین کمپلیکس قائم تھا، جس میں سرنگیں بھی موجود تھیں۔