کہانیاں سناتے شہزادی ڈیانا کے رنگا رنگ ملبوسات
لیڈی ڈیانا کی موت کے بیس برس بعد بھی اُن کے دیدہ زیب ملبوسات کی نیلامی پر سب سے زیادہ رقوم کی بولی لگی۔ لیڈی ڈیانا کے سابق گھر کِنسنگٹن پیلیس میں لگی نمائش میں دیکھیے کہ اُن کے ملبوسات کیا کہانی سنا رہے ہیں۔
ورساچے کا گاؤن اور دلوں کی ملکہ
شہزادی ڈیانا نے سن انیس سو اکیانوے میں ایک فوٹو شوٹ کے لیے معروف اطالوی ڈیزائنر ورساچے کا بنا ہوا ایک افسانوی گاؤن زیب تن کیا تھا۔ سن 2015 میں ہونے والی ایک نیلامی میں یہ گاؤن دو لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا۔ ورساچے اور لیڈی ڈیانا سن 1997میں شہزادی کی موت تک قریبی دوست رہے۔
برطانوی شہزادی کی زندگی کے مختلف ادوار اور پہناوے
اسّی کے عشرے میں ڈیانا کے کپڑوں کی رومانوی وضع قطع نے نوّے کی دہائی میں نرم و ملائم ملبوسات کے لیے راہ ہموار کی۔ ان ملبوسات کو ڈیانا نے سفارت کاری کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا سیکھ لیا۔ جیسے جیسے برطانوی شاہی جوڑے کی شادی ناکامی سے دوچار ہوتی گئی، ڈیانا کے پہناوے خود مختاری اور طاقت کی علامت بنتے گئے۔
عاجزانہ شروعات
نوعمر ڈیانا سپینسر فیشن ڈیزائننگ کی دنیا سے قطعاﹰ آگاہ نہیں تھی۔ اُن کے پاس ایک لباس ایک بلاؤز اور اچھے جوتوں کی ایک جوڑی تھی ۔ اس لیے ڈیانا کو اپنی دوستوں سے کپڑے مستعار لینے پڑتے تھے۔ یہ ہلکے گلابی رنگ کا بلاؤز ڈیانا نے شہزادہ چارلس کے ساتھ منگنی کی سرکاری تصویر بنواتے وقت جبکہ بھورے رنگ کا لباس سکاٹ لینڈ میں اپنے ہنی مون کے موقع پر پہنا تھا۔
شاہی جوڑے کا ہنی مون
ہنی مون اور اس کے کچھ عرصے بعد تک ڈیانا ایک عام عورت کی طرح شہزادہ چارلس کی دستِ نگر دکھائی دیتی رہیں۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی خود اعتمادی اور خود مختاری میں اضافہ ہوا جو اُن کے پہننے اوڑھنے کے اسٹائل میں نظر آنے لگا۔
مثالی وارڈ روب
بڑھتے سالوں میں لیڈی ڈیانا نے کپڑوں کو سفارت کاری کے اظہار کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا۔ سعودی عرب کے ایک دورے کے موقع پر انہوں نے ایک ریشمی لباس پہنا جس پر سنہری دھاگے سے ’شاہین‘ کاڑھے گئے تھے۔ ’شاہین‘ تیل کی دولت سے مالا مال اس ریاست کی قومی علامت ہے۔
ٹریوولٹا کے ساتھ رقص
رطانوی ڈیزائنر وکٹر ایڈل اسٹائن کا بنایا ہوا نیلے رنگ کا یہ مخملیں گاؤن لیڈی ڈیانا نے سن 1985 میں وائٹ ہاؤس میں گالا ڈنر کے موقع پر پہنا تھا۔ یہاں اُنہوں نے مشہور اداکار جان ٹریوولٹا کے ساتھ رقص بھی کیا۔ دو سال بعد شہزادہ چارلس کے ساتھ جرمنی کے دورے پر اس وقت کے جرمن دارالحکومت بون میں آمد پر ڈیانا نے دوبارہ یہی لباس پہنا۔
لباس کی طاقت
وقت کے ساتھ ساتھ ڈیانا نے ملبوسات کا انتخاب کرنا سیکھ لیا۔ اُن کی پسندیدہ ڈیزائنر کیتھرین واکر تھیں جنہوں نے شہزادی کے لیے انتہائی خوبصورت گاؤن تخلیق کیے۔
رسالوں کے سرِ ورق پر دنیا میں سب سے زیادہ چھپنے والی خاتون
اخبارات کے ساتھ ڈیانا کے تعلقات کو روایتی ’ لو ہیٹ ریلیشن شپ‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ کبھی تو وہ بعض فوٹو گرافروں کی شکایت کرتی نظر آتیں اور کبھی جان بوجھ کر بھی میڈیا پر معلومات اور تصاویر افشا کر دیتی تھیں۔
عوام کی شہزادی
شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کی علیحدگی کا با ضابطہ اعلان سن 1992 میں ُہوا اور نّوے کی دہائی میں اُن کے پہننے کے انداز میں نمایاں تبدیلی نظر آئی۔ اب ڈیانا نے عوامی انداز اپنا لیا۔ اُن کی موت پر سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلئیر نے انہیں ’عوام کی شہزادی‘ کہا۔
فیشن کی میراث
نمائش بین یہاں رکھے ڈیانا کے شام کے وقت پہننے والے گاؤن دیکھ کر بہت متعجب ہوتے ہیں، جو انہوں نے اسٹار فوٹو گرافر ماریو ٹیسٹینو سے فوٹو شوٹ کراتے ہوئے پہنے تھے۔ دیواروں پر آویزاں تصاویر ایک متحرک اور خود اعتماد ڈیانا کا عکس ہیں، جو اپنی زندگی سے مطمئن نظر آتی ہے۔