کھیوڑہ اور کوہستانِ نمک، ایک ارضیاتی عجوبہ
سالٹ رینج کا پہاڑی سلسلہ تحصیل پنڈ دادن خان کے شمال میں کھیوڑہ سے لے کر دریائے سندھ کے کنارے کالا باغ کے مقام تک پھیلا ہوا ہے۔ یہیں کھیوڑہ کے مقام پر خوردنی نمک کی وہ کان بھی ہے، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی کان ہے۔
’پتھر نہیں نمک‘
کوہستان نمک کہلانے والے پہاڑی سلسلے کی جغرافیائی لمبائی 3 سو کلومیٹر، 8 آٹھ سے لے کر تیس کلو میٹر تک اور اونچائی سوا دو ہزار فٹ سے لے کر چار ہزار فٹ تک بنتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں نمک کی موجودگی کا پتہ چوتھی صدی قبل از مسیح میں چلا تھا جب اسکندر اعظم کے دستوں کے گھوڑے پتھر چاٹتے پائے گئے تھے۔ تب یہ پتہ چلانے میں دیر نہیں لگی تھی کہ گھوڑے جو پتھر چاٹتے تھے، وہ پتھر نہیں بلکہ نمک تھا۔
دنیا میں خوردنی نمک کا بڑا ذخیرہ
کھوڑہ سالٹ مائن یا نمک کی کان کا اس کی موجودہ حالت میں افتتاح انیس سو سولہ میں ہوا تھا۔ اس کان کا انتظام پاکستان کی معدنیاتی ترقی کی کارپوریشن PMDC کے پاس ہے۔ کھیوڑہ میں نمک کی کان میوMayo سالٹ مائن بھی کہلاتی ہے۔ یہ قدرتی خزانہ دنیا میں خوردنی نمک کے بڑے ذخائر میں شمار ہوتا ہے۔ اس کان سے نمک نکالنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر کوششیں برطانوی نو آبادیاتی دور میں انیسویں صدی کے وسط میں شروع ہوئی تھیں۔
’ایک ارضیاتی عجوبہ‘
کھیوڑہ میں نمک کی کان دیکھنے کے لیے ہر سال قریب ایک چوتھائی ملین پاکستانی اور غیر ملکی سیاح اس ارضیاتی عجوبے کا رخ کرتے ہیں۔ اس تصویر میں نظر آنے والی ٹورسٹ ٹرام دراصل ان سیاحوں کے لیے ہے جو کان کے اندر جانے کے لیے طویل راستہ پیدل طے نہیں کرنا چاہتے۔ اس کان میں نمک کے ذخائر تک براہ راست رسائی کے لیے کھدائی سن اٹھارہ سو بہتر میں شروع ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اس کان سے نمک آج تک نکالا جا رہا ہے۔
طویل سرنگ
یہ وہ طویل راستہ ہے جو پیدل یا ٹرام میں سوار کارکنوں اور سیاحوں کو اس کان کے اندر تک لے جاتا ہے۔ سطح زمین سے اس کان کے اندر کافی گہرائی تک جانے والی یہ مرکزی لیکن بہت طویل سرنگ کان کنی کے ماہر برطانوی انجینیئر ڈاکٹر وارتھ کی سربراہی میں برصغیر پر برطانوی راج کے دور میں 1872 میں تعمیر کی گئی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد اس کان کا انتظام پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
خوردنی نمک کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ
کھیوڑہ سالٹ مائن پاکستان کے لیے خوردنی نمک کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اس تصویر میں نظر آنے والا نمک وہ قلمی نمک ہے جو نمی کی وجہ سے کان کی دیواروں اور چھت سے رسنے کے بعد دوبارہ جم چکا ہے۔ کھیوڑہ سالٹ مائن سے پتھریلی حالت میں حاصل ہونے والا نمک ننانوے فیصد تک خالص ہیلائٹ halite ہوتا ہے، یعنی اس نمک میں آلودگی کی صورت میں دیگر اجزاء کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
چکمتا ہوا نمک
کھیوڑہ میں نمک کی کان سے ہر سال ساڑھے تین لاکھ ٹن سے زیادہ نمک نکالا جاتا ہے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق یہاں نمک کے ذخائر کا حجم دو کروڑ بیس لاکھ ٹن ہے۔ مختلف ماہرین نے ان ذخائر کے حجم کا اندازہ 82 ملین ٹن سے لے کر 600 ملین ٹن تک لگایا ہے۔ اس تصویر میں نظر آنے والی کان کی چھت ہلکے گلابی رنگ کا کروڑوں برسوں میں تہہ در تہہ جمع ہونے والا وہ نمک ہے جس کے ذرے روشنی پڑنے پر چمکنے لگتے ہیں۔
لکڑی کا فوصل
عشروں پہلے اس کان میں کھدائی کے دوران بہت پرانی لکڑی کا ایک فوصل ملا، جسے کھود کو نکالنے کے بجائے اس کی اصلی حالت میں محفوط کر لیا گیا۔ اس تصویر میں ممکنہ طور پر لاکھوں سال پرانی اس لکڑی کے ارد گرد لوہے کا حفاظتی جنگلہ دیکھا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دیکھنے میں پتھر نظر آنے والے اس فوصل شدہ لکڑی کے سائنسی مطالعے سے نمک کے ان ذخائر کے وجود میں آنے سے متعلق کئی حقائق سے پردہ اٹھ سکتا ہے۔
سترہ مختلف منزلوں پر کان کنی
اس وقت کھیوڑہ کی اس کان سے صنعتی پیمانے پر نمک نکالنے کا کام سترہ مختلف منزلوں پر کیا جا رہا ہے۔ اس کان کے سبھی حصے سیاحوں کے لیے کھلے نہیں ہیں۔ اس تصویر میں جو طویل سرنگ نظر آرہی ہے، اس کی اندرونی حالت ہی واضح کر دیتی ہے کہ سیاحوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔
روشنی کا خاص انتظام، دلکشی کا باعث
بہت بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی کھیوڑہ سالٹ مائن کے اندر سیاح بہت سے مختلف حصوں میں جا سکتے ہیں، جہاں ان کی رہنمائی کے لیے گائید بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس تصویر میں اس کان کا ایسا ہی ایک حصہ دیکھا جا سکتا ہے، جہاں پتھروں کو کاٹ کر بنائے گئے راستے اور وہاں روشنی کا مخصوص انتظام اس کان کی سیر کو قدرت کے ایک حسین ارضیاتی عجوبے کے انتہائی قریب سے نظارے میں بدل دیتے ہیں۔
جگ مگ کرتی اینٹیں
اس کان میں سیاحوں کے لیے جو راستے اور راہداریاں بنائی گئی ہیں، ان کی تعمیر میں عام اینٹیں استعمال نہیں کی گئیں۔ اینٹوں کی شکل میں کاٹے گئے جو پتھر استعمال کیے گئے ہیں، وہ دراصل اسی کان سے نکالا گیا نمک تھا۔ یہ پتھر اکثر کافی حد تک شفاف ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے کسی بھی تعمیراتی ڈھانچے کے پیچھے اگر روشنی کی جائے، تو وہ اینٹوں سے گزر کر ایسی جگ مگ پیدا کر دیتی ہے کہ پورا منظربے حد تک خوبصورت ہو جاتا ہے۔
’انتظامی دفاتر بھی نمک کے‘
پاکستانی کوہستان نمک کی اس کان میں قریب ایک ہزار کارکن کام کرتے ہیں جن میں ساڑھے سات سو کے قریب نمک نکالنے کا کام کرتے ہیں اور ڈھائی سو کے قریب دیگر خدمات اور انتظامی شعبوں میں ملازمتیں کرتے ہیں۔ اس تصویر میں سالٹ مائن کے اندر چند انتظامی دفاتر دیکھے جا سکتے ہیں، جو نمک کی اینٹوں سے بنائے گئے ہیں۔ اس راہداری کی چھت پر کان کے اندرونی حصے کا پتھر اپنی اصلی حالت میں اور اصلی جگہ پر دیکھا جا سکتا ہے۔
دیدہ زیب مسجد
یہ کھیوڑہ کی نمک کی کان میں بنی ایک چھوٹی سی مسجد ہے، جو دنیا بھر میں شاید اپنی نوعیت کی واحد مسلم عبادت گاہ ہے۔ یہ مسجد بھی پتھریلے نمک کو کاٹ کر بنائی گئی اینٹوں سے تیار کی گئی ہے۔ چھوٹی چھوٹی چار دیواری اور دونوں طرف ایک ایک مینار، اس مسجد میں وہاں جانے والے مسلمان سیاِحوں کے ساتھ ساتھ عام کارکن بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔
بادشاہی مسجد بھی اور مینار پاکستان بھی
یہاں مہمانوں کے لیے قدرتی ارضیاتی حسن کے ساتھ ساتھ چند ایک دوسری چیزیں بھی انتہائی پرکشش ہیں۔ ان میں سے ایک تو نمک کی اینٹوں سے بنی مسجد ہے جبکہ چند ایسی انتہائی اہم عمارات کے ماڈل بھی وہاں موجود ہیں، جو سب کے سب نمک سے تراشی گئی اینٹوں سے بنائے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک ماڈل لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد کا ہے اور دوسرا لاہور ہی میں تاریخی مینار پاکستان کا ایک ماڈل جو اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ریستوان اور آرام کی جگہ
مقامی اور غیر ملکی سیاح جب تھک جاتے ہیں تو ان کے سستانے اور ان کی کھانے پینے سے متعلق بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس کان میں ایک سروس ایریا اور ایک ریستوران بھی ہیں۔ یہ تصویر اسی سروس ایریا کی ہے، جہاں ٹرام کے بجائے پیدل چل کر کان میں آنے والے چند مہمان خریداری کر رہے ہیں۔
اپنی اس سیر کو یاد گار بھی بنائیں
کھیوڑہ میں نمک کی اس بہت منفرد کان کی سیر کے بعد واپس جانے سے پہلے آپ سروس ایریا میں گفٹ شاپ سے یادگار کے طور پر کئی طرح کے تحائف یا دستکاری کے نمونے بھی خرید سکتے ہیں۔ یہ دستکاری نمونے زیادہ تر ٹیبل لیمپ، لیمپ شیڈز، ایش ٹرے، شطرنج کے مہرے یا دیگر ڈیکوریشن مصنوعات ہوتی ہیں، جو پتھریلے نمک کی بنی ہوتی ہیں۔ اس کان کے اندر درجہ حرارت اٹھارہ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔