’’کو ن بنے گا کروڑ پتی‘‘ ؟
24 جولائی 2008بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر لال کرشن اڈوانی نے متحدہ ترقی پسند اتحاد، یو پی اے پر یہ الزام عائد کیا کہ اس نے بی جے پی کے تین ارکان کو حالیہ اعتماد کی تحریک کے دوران پارلیمان سے غیر حاضر رہنے کے لئے تین کروڑ روپے کی پیشکش کی۔
دراصل بائیں بازو پر مشتل جماعتوں کے اتحاد نے بھارت۔ امریکہ جوہری معاہدے پر شدید سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ابھی حال ہی میں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت سے علیحدگی اختیار کرکے اپنی حمایت واپس لے لی تھی ۔ اس کے نتیجے میں کانگریس کی سربراہی والی مخلوط حکومت کو پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اعتماد کی تحریک پیش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اگرچہ منموہن سنگھ کی حکومت لوک سبھا میں دو روز تک جاری گرماگرم بحث کے اختتام پر اعمتاد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تاہم اپوزیشن کے بعض پارلیمانی ممبران کی وفاداری خریدنے کے الزامات کے بعد ملک میں سیاسی تناٴو میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارت کے نجی ٹیلی ویژن چینل سی این این۔ آئی بی این نے اس سلسلے میں ایک ایسا انٹرویو نشر کیا جس سے ماحول اور گرم ہوگیا۔
مزکورہ چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش سے بی جے پی کے رکن پارلیمان، اشوک ارگل نے یہ دعویٰ کیا کہ سماج وادی پارٹی کے جنرل سیکرٹری، امر سنگھ ان کو رشوت کی پیشکش کرنے کے عمل میں شامل تھے۔
اشوک ارگل نے یہ الزام لگایا کہ بائیس جولائی کو اعتماد کی تحریک کے دوران لوک سبھا سے غیر حاضر رہنے کے لئے انہیں اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کو مجموعی طور پر تین کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔
بی جے پی کے پارلیمانی رکن اشوک ارگل نے سی این این۔ آئی بی این کو بتایا کہ وہ اس سلسلے میں لوک سبھا کے سپیکر سومناتھ چیٹرجی کے پاس تحریری شکایت بھی درج کرائیں گے۔ ارگل کے بقول انہیں سپیکر کی طرف سے ایک خط بھی موصول ہوا ہے جس کا جواب وہ جمعرات کی شام تک دے دیں گے۔