کوکا کولا کے 125برس
8 مئی 2011کوکا کولا کی کہانی کا آغاز امریکی ریاست جورجیا سے ہوتا ہے۔ اس ریاست کے دارالحکومت اٹلانٹا میں جون پیمبرٹن نامی ایک دوا ساز نے سرکے دور اور تکان سے بچاؤ کے لیے دوا بنانے کا ایک نسخہ تیار کیا، جو دنیا کے مشہور ترین مشروب میں تبدیل ہو گیا۔ اس فارمولے نے 8 مئی 1886ء کے روز امریکہ کو ایک نئے ڈرنک سے متعارف کرایا، جسے کوکا کولا کا نام دیا گیا۔ کوکا کولا اب200 سے زائد ممالک میں فروخت ہوتی ہے اور اس کا شمار دنیا کے 100بڑی کمپینوں میں ہوتا ہے۔ کوک کے کئی مختلف برانڈ ہیں لیکن سب سے زیادہ ریگیولر کوک ہی پی جاتی ہے۔ اس طرح دیگر سوفٹ ڈرنکس کے مقابلے میں کوکا کولا کا مارکیٹ میں17فیصد شیئر بنتا ہے۔
جون پیمبرٹن کے تیار کی گئی ترکیب کو انتہائی خفیہ انداز سے اگلی نسلوں تک پہنچایا گیا۔ مارک پینڈرگراسٹ نامی ادیب نے اس مشروب کی تاریخ کے حوالے سے اپنی کتاب’For God, Country and Coca cola‘ میں لکھا ہے، ’’ کوک کے فارمولے کو انتہائی عزت و احترام کے ساتھ آگے پہنچایا گیا ہے۔‘‘ اس فارمولے نے جون پیمبرٹن کی زندگی اور حالات کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا تھا۔ پینڈرگراسٹ کے بقول آج کل فروخت ہونی والی کوکا کولا کے ذائقے میں پہلے کی مطابقت کچھ فرق ہے۔ ’’ اُس وقت کوکا کولا ایک دوا جیسی ہوا کرتی تھی۔‘‘
ابتدا میں اس کی فروخت کوئی خاص نہیں تھی لیکن 1888 ء میں اس میں اضافہ اس وقت ہوا، جب ایک معروف تاجر Asa Chandler نے اسے بڑے پیمانے پر ایک دوا کے بجائے ایک سوفٹ ڈرنک کے طور پر فروخت کرنا شروع کیا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد یہ امریکہ کا مقبول ترین ڈرنک تھا۔ 1919ء میں کوکا کولا نے فرانس کے رخ کیا اور 1929ء میں جرمن دکانوں میں کوکا کولا کی بوتلیں نظر آنا شروع ہوئیں۔ شکر کی زیادہ مقدار ہونے کے باوجود بھی یہ دنیا کا مشہور اور سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔ گزشتہ برس اس کمپنی نے 35 ارب ڈالرز کا کاروبار کیا، جس میں تقریباً 12ارب صرف منافع تھا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عاطف توقیر