1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کون سے یورپی ملک کی شہریت خریدی جا سکتی ہے؟

عاطف توقیر ایسوسی ایٹڈ پریس
10 اگست 2017

مشرقی یورپی ملک مالدووا نے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مالدووا کی شہریت دینے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ چھ ماہ قبل پارلیمان نے اس قانونی بل کی منظوری دی تھی، جس پر اب عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2hzsF
Moldau Moldawien Chisinau Triumphbogen Stadtansicht
تصویر: picture-alliance/robertharding

چھ ماہ قبل قانون میں ترمیم کے ذریعے ملک میں ایک لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے ملکی شہریت حاصل کر سکتے ہیں جب کہ مالدووا میں کم از کم پانچ برس کے لیے ڈھائی لاکھ یورو کی جائیداد خریدنے پر بھی اس ملک کی شہریت مل سکتی ہے۔

یورپ کے اس غریب ترین ملک سمجھے جانے والی ریاست میں اوسط ماہانہ آمدن 315 ڈالر ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طرح سرمایہ کاروں کو مالدووا کی جانب مائل کر کے ملکی اقتصادیات کو تحریک دی جائے۔

اس قانونی بل کو مالدووا کی پارلیمان نے 26 دسمبر کو منظور کیا تھا، تاہم اس بابت میڈیا نے توجہ نہ دی اور اب چھ ماہ بعد اس پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔

Republik Moldau Chisinau Parlament Außenansicht
گزشتہ ماہ کے آخر میں یہ قانون پارلیمان نے منظور کیا تھا اور اب اس پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہےتصویر: Imago/ZUMA Press

بدعنوانی پر نگاہ رکھنے والی عالمی تنظیم ٹرانسپینسی انٹرنیشنل سے وابستہ ویاکسلاف ناگوُترا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا کہ اس طرح مالدووا کی حکومت ’سیاہ دھن کو سفید‘ بنانے میں مدد فراہم کر رہی ہے، کیوں کہ اس سابق سوویت جمہوریہ میں بدعنوانی کسی وبا کی طرح موجود ہے۔

مبصرین کے مطابق اس قانون کا فائدہ روس اور سابقہ سوویت ریاستوں کے علاوہ ایران سے وابستہ افراد بھی اٹھا سکتے ہیں اور اس طرح یورپی یونین میں داخل ہو سکتے ہیں۔

مالدووا کے صدر ایگور دوگان نے حالیہ چند ماہ میں ماسکو اور تہران کے دورے بھی کئے تھے اور وہ ان ممالک کی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون پر زور دے رہے ہیں۔

مالدووا نے یورپی یونین کے ساتھ سن 2014ء میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت مالدووا کے شہریوں کو یورپی یونین کے سفر کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس قانون میں کہا گیا ہے کہ پانچ ہزار افراد اس قانون کے تحت شہریت حاصل کر سکتے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ تعداد حتمی ہے یا سالانہ۔