کولکتہ کے پان سے برج کے گرنے کا خطرہ
18 جولائی 2010بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دریائے ہوگلی پر بنے اس پل پر سے دن میں لگ بھگ ایک لاکھ گاڑیاں گزرتی ہیں۔ برطانوی راج کے آخری دنوں میں بنا یہ برج ٹریفک کے لئے 1943ء میں کھولا گیا تھا۔ ہاوڑہ برج دنیا بھر کے بہترین یک ستونی برجوں میں سے ایک ہے۔ لگ بھگ ستر سال بعد اس کی بنیادوں پر زنگ کے آثار واضح طور پر نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
کولکتہ کے لگ بھگ پانچ لاکھ شہری روزانہ اس برج پر سفر کرتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر روایتی طور پر پان کھانے والے ہیں جو 705 میٹر طویل اس برج پر پیدل سفر کے دوران متعدد بار پان کی پیک پھینکتے ہیں۔
کولکتہ پورٹ ٹرسٹ کے چیف انجینئر امل کمار مہرہ کے بقول بعض مقامات پر برج کی چوڑائی پچھلے تین سالوں میں نصف رہ گئی ہے۔ خدشات اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ شاید اس برج کو عوامی استعمال کے لئے کچھ عرصے تک بند کرنا پڑے۔ کولکتہ کی مرکزی فورنسک سائنسی لیبارٹری کے ڈائریکٹر چندر ناتھ بھٹہ چاریہ کے بقول پان کی پیک، تیزابی مادے کی طرح برج کی بنیادوں کو کھوکلا کر رہی ہے۔ہاؤڑہ برج خلیج بنگال میں آئے متعدد طوفانوں کا سامنا کرچکا ہے۔ 2005ء میں ایک ہزار ٹن وزنی مال بردار جہاز کی ٹکر بھی اس برج کو بڑا نقصان نہیں پہنچا سکی تھی۔ تاہم چونے اور تمباکو کی آمیزش والی پان کی پیک کے سامنے یہ تاریخی برج بے بس دکھائی دے رہا ہے۔
کولکتہ کے پولیس چیف گوتھم موہان چکرورتی کا کہنا ہے کہ برج پر چلنے والے لاکھوں افراد میں سے درجنوں کو روزانہ پان کی پیک تھوکنے پر جرمانے کئے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق پھر بھی لاٹھی کے زور پر لوگوں کو اس سے نہیں روکا جاسکتا ہے۔ چکرورتی کے مطابق بہتر یہ ہوگا کہ اس بری عادت اور برج کی تاریخی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا جائے۔پان کھانے کی روایت برصغیر میں دہائیوں پرانی ہے۔ اس سے نہ صرف دانت اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ معدے اور گلے کے کینسر کا بھی بہت خطرہ رہتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل