1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولون: دریائے رائن میں سیلاب، بحری جہاز ریلوے پل سے ٹکرا گیا

مقبول ملک ڈی پی اے
10 جنوری 2018

جرمن شہر کولون میں دریائے رائن میں سیلابی پانی کی خطرناک حد تک اونچی سطح کے باعث ایک بحری جہاز ایک ریلوے پل سے ٹکرا گیا۔ رائن جرمنی کا طویل ترین دریا ہے اور ملک کے قریب سبھی دریا اس وقت کناروں سے باہر تک پھیلے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2qbZK
تصویر: Imago/Manngold

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون سے بدھ دس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ایک بحری جہاز کے دریا پر بنے ایک ریلوے پل سے ٹکرا جانے کا یہ واقعہ آج 10 جنوری کو صبح چار بجے کے قریب پیش آیا۔ تقریباﹰ اسی وقت حکام اس بات کی اجازت دینے ہی والے تھے کہ بہت زیادہ سیلاب کے باوجود دریا میں بحری جہازوں کی معمول کی آمد و رفت بحال کر دی جائے۔

’قدرتی آفات بھی غریبوں ہی کو زیادہ متاثر کرتی ہیں‘

اِرما کے باعث تباہی: سیلاب، ہلاکتیں، لاکھوں گھر بجلی کے بغیر

جرمن ریلوے کمپنی ڈوئچے باہن نے بتایا کہ یہ بحری جہاز کولون شہر میں رائن پر بنے اس ریلوے پل سے ٹکرایا، جو ’جنوبی پل‘ کہلاتا ہے۔ اس حادثے کے بعد اس انتہائی مصروف ریلوے پل پر مال بردار ریل گاڑیوں کی آمد و رفت فوراﹰ روک دی گئی۔ قریب تین گھنٹے تک تعطل کے بعد اس پل کو ریلوے ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔ اس پل کو مسافر بردار ٹرینوں کی آمد و رفت کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔

Deutschland Hochwasser am Rhein in Köln
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
Köln Hochwasser am Rhein Schild
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg

جرمنی میں دریاؤں اور آبی راستوں پر ٹریفک کی نگرانی کرنے والی پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ اس بحری جہاز کے پل سے ٹکرا جانے کے بعد، جس میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا، ماہرین نے تکنیکی طور پر اس امر کا جائزہ لیا کہ آیا اس تصادم سے پل کے ڈھانچے کو کوئی نقصان پہنچا تھا۔ ایسے کسی نقصان کا تعین نہ ہونے پر پل کو ریلوے ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔

بارش کو بھی کراچی پر رحم نہ آیا

جنوبی ایشیا میں بدترین سیلاب، 24 ملین افراد متاثر

بھارت میں سیلاب، سینکڑوں افراد ہلاک

جرمنی کے تقریباﹰ سارے ہی دریاؤں میں ان دنوں سیلاب آئے ہوئے ہیں اور جرمن حکام نے دریائے رائن میں، جو کئی ممالک سے ہو کر گزرتا اور یورپ کے بہت طویل دریاؤں میں شمار ہوتا ہے، معمول کی تجارتی جہاز رانی گزشتہ کئی دنوں سے بند کر رکھی ہے۔

اس کی وجہ دریائی پانی کی خطرناک حد تک اونچی سطح بنی کیونکہ اس وقت کئی جرمن شہروں میں اس دریا کا پانی کناروں سے باہر تک پھیل چکا ہے۔

دریائے رائن کے پاٹ اور اس کی گہرائی کو دیکھتے ہوئے سیلاب کے دنوں میں وہاں پانی کا 8.3 میٹر کی سطح سے اوپر تک آ جانا کمرشل شپنگ کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ دس جنوری کو علی الصبح جس وقت یہ حادثہ پیش آیا، اس وقت دریا میں پانی کی سطح 8.2 میٹر تھی۔ حادثے کی وجہ تاحال غیر واضح ہے۔