1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئی دباؤ نہیں: پاکستانی وزیر خارجہ

17 نومبر 2009

پاکستان نے امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے، صدر آصف علی زرداری پر دباؤ میں اضافے سے متعلق تمام تر خبروں کو مسترد کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KYjL
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: AP

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عسکریت پسندی کا خاتمہ امریکہ اور پاکستان کا مشترکہ مقصد ہے اس سلسلے میں پاکستان کم یا زیادہ نہیں بلکہ مناسب کوششں کرتا رہے گا۔

یہ بات انہوں نے نیویارک ٹائمز میں امریکہ کی جانب سے پاکستان پر دباؤ میں اضافے سے متعلق رپورٹس کے جواب میں کہی ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پاکستانی ہم منصب آصف زرداری کو لکھے گئے خط میں ان پر زور دیا تھا کہ وہ سیاسی اور عسکری محاز پر عسکریت پسندی کے خاتمے کی کوششیں تیز کردیں۔

James L. Jones Bildergalerie Kabinett
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونزتصویر: AP

نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پیغام امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز نے دورہ پاکستان کے دوران صدر زرداری کے حوالے کیا۔ رپورٹ کے مطابق خط میں باراک اوباما نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر آصف علی زرداری انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ مہم میں ملک کی سیاسی قیادت اور قومی سلامتی کے اداروں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے متعلق نئی امریکی حکمت عملی کی کامیابی کا دارومدار پاکستان میں جاری فوجی آپریشن کی پیشرفت پر منحصر ہے۔ امریکی صدر ان دنوں ملکی عسکری قیادت کے ساتھ افغانستان میں مزید فوجی دستے بھیجنے کے معاملے پر مشاورت میں مصروف ہیں۔ افغانستان متعین نیٹو کے ایک لاکھ سے زائد فوجیوں کے سربراہ جنرل سٹین لے مک کرسٹل عسکریت پسندوں کے مقابلے کے لئے مزید چالیس ہزار فوج کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

Kalenderblatt New York Times
تصویر: AP

رپورٹ کے مطابق اس خط میں، پاکستان کو فوجی آپریشن کا دائرہ کار بڑھانے کے لئے بدلے خفیہ معلومات کی فراہمی اور فوجی تعاون کی پیشکش کی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط خط موصول ہونے کی تصدیق کرچکے ہیں تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔

خیال رہے کہ پاکستانی فوج، سترہ اکتوبر سے جنوبی وزیرستان میں بڑے پیمانے کے زمینی آپریشن میں مصروف ہے۔ حکام نے کارروائیوں میں اب تک پانچ سو سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ طالبان شدت پسندوں کی جانب سے ردعمل کے طورپر، شہری علاقوں میں خودکش بم حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے شمال مغربی صوبہ سرحد کا دارلحکومت پشاوران دھماکوں کی زد میں ہے جہاں درجنوں عام شہری نشانہ بن چکے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں