کنٹرول لائن پر پاکستانی و بھارتی افواج کے درمیان شیلنگ
19 نومبر 2016آج ہفتہ، انیس اکتوبر کو پاکستانی فوجی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کنٹرول لائن پر ہونے والی دو طرفہ شیلنگ کی جہاں تصدیق کی گئی وہاں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ کا بھرپور اور مناسب جواب دیا گیا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی کی چارہوئی تحصیل میں دو لڑکیاں اور اُن کا بھائی مارٹر گولے کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے ہیں۔
اُدھر ایک بھارتی فوجی افسر نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ آج ہونے والی شیلنگ کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ بھارتی فوجی افسر نے بھی اپنی جانب ہونے والے کسی جانی نقصان کا ذکر یا حوالہ نہیں دیا۔
انیس اکتوبر کی شیلنگ کا واقعہ پاکستانی بحریہ کے اُس دعوے کے ایک ہی دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ایک بھارتی آبدوز کو اُس وقت شناخت کر کے پیچھے دھکیل دیا گیا جب وہ بحیرہ عرب میں پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔ بھارت نے فوری طور پر اِس پاکستانی دعوے کو بےبنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔
ابھی حال ہی میں کنٹرول لائن پر سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد حکومت نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ سرحدی کشیدگی میں اضافے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ جوہری ہتھیاروں کی مالک دونوں ریاستوں کے مابین کوئی بھی مسلح تنازعہ ’ناقابل بیان نتائج‘ کی وجہ بن سکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان، جو ایک دوسرے کے ہمسائے ہونے کے ساتھ ساتھ دو حریف ایٹمی طاقتیں بھی ہیں۔ ان کے درمیان جنگیں بھی لڑی جا چکی ہیں۔ تازہ ترین کشیدگی اور کشمیر میں کنٹرول لائن پر جھڑپوں کا سلسلہ اس واقعے کے بعد شروع ہوا تھا، جب دو ماہ قبل ستمبر میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں ایک فوجی مرکز پر حملہ کیا تھا۔ عسکریت پسندوں نے اُڑی کے مقام پر واقع ایک ملٹری بیس کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں 19 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
بھارت کا الزام ہے کہ یہ ہلاکت خیز حملہ ایک ایسے جہادی گروہ کے عسکریت پسندوں نے کیا تھا، جو مبینہ طور پر پاکستانی علاقے سے ایسی کارروائیاں کرتا ہے۔ ان بھارتی الزامات کی پاکستان کی طرف سے پرزور تردید کر دی گئی تھی۔