1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کم نیند کا الزام ٹیکنالوجی یا جدید طور طریقوں کو دینا غلط

16 اکتوبر 2015

ہم شاید دیر تک ٹیلی وژن دیکھنے، انٹرنیٹ سرفنگ، نصف شب کے ہلکے پھیلکے کھانوں، اچھی کتابوں، نا مکمل کام یا جدید زندگی کی دیگر مشکلات کو اپنی نیند کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔

https://p.dw.com/p/1GpYl
تصویر: picture-alliance/dpa

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے الگ تھلگ مقامات پر رہنے والے اور جدید ٹیکنالوجی کے بغیر زندگی گزارنے والے افریقی اور جنوبی امریکی معاشروں میں بھی لوگوں کو نیند کے مسائل کا اسی قدر سامنا ہے جتنا باقی ہم سب کو۔

سائنسدانوں نے بولیویا، تنزانیہ اور نمیبیا میں رہنے والے 94 افراد کے معمولات کا ایک اسٹڈی کے سلسلے میں 1,165 دنوں تک مشاہدہ کیا۔ اس اسٹڈی میں شکار کر کے کھانے والے اور قدیم طرز زندگی کے حامل ان افراد کے سونے جاگنے سے متعلق معلومات اکٹھی کی گئیں۔

بجلی اور جدید زندگی کی دیگر سہولیات اور مصروفیات کے بغیر زندگی گزارنے والے ان افراد کی نیند کا اوسط دوران چھ گھنٹے اور 25 منٹ روزانہ تھا۔ یہ دورانیہ صنعتی معاشروں میں نیند کے اوسط کے نچلے حصے کے قریب ہے۔

UCLA کے نفسیات کے پروفیسر جیروم سیگل کے مطابق، ’’سب سے بڑا نتیجہ یہ نہیں ہے کہ وہ سوتے کم ہیں، بلکہ یہ ہے کہ اب تک کے یقین کے برعکس وہ ہم سے زیادہ نہیں سوتے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ لوگ موجودہ دور کے مقابلے میں ماضی میں زیادہ دیر سوتے تھے اور یہ کہ جدید زندگی نے سونے کا وقت کم کر دیا ہے۔ لیکن نئے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ یہ محض ایک خیال ہے۔

یونیورسٹی آف نیو میکسیکو کے اینتھروپولوجسٹ یا ماہر بشریات گاندھی یتیش کے مطابق ریسرچ سے معلوم ہوا کہ آٹھ گھنٹے کی نیند جسے طویل عرصے نیند کا آئیڈیل دورانیہ سمجھا جاتا ہے، اس دورانیہ سے کہیں زیادہ ہے جو اصل میں حاصل کیا جا سکتا ہے: ’’اس کے نتائج نارمل نیند سے متعلق بہت سے روایتی خیالات کو چیلنج کرتے ہیں۔‘‘

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ لوگ موجودہ دور کے مقابلے میں ماضی میں زیادہ دیر سوتے تھے اور یہ کہ جدید زندگی نے سونے کا وقت کم کر دیا ہے
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ لوگ موجودہ دور کے مقابلے میں ماضی میں زیادہ دیر سوتے تھے اور یہ کہ جدید زندگی نے سونے کا وقت کم کر دیا ہےتصویر: Fotolia/Light Impression

بولیویا، نمیبیا اور تنزانیہ کے جن باشندوں کا مشاہدہ کیا گیا ان میں سے کچھ شکار کے ذریعے اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں جبکہ بعض شکار کے علاوہ اپنی خوراک کے لیے کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں۔ لہذا ان لوگوں کا لائف اسٹائل قدیم انسانی معاشروں جیسا ہے۔

ان لوگوں کے پاس بجلی یا اس سے جلنے والی روشنیاں نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود یہ سورج ڈوبتے ہی سونے کے لیے نہیں جاتے بلکہ یہ سورج ڈوبنے کے تین گھنٹے بعد تک جاگتے ہیں اور سورج طلوع ہونے سے قبل جاگ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ دوپہر میں نیند بھی بہت ہی کم لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی نیند کا دورانیہ موسم کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے، مثلاﹰ گرمیوں میں یہ سات گھنٹے جبکہ سردیوں میں چھ گھنٹے ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج تحقیقی جریدے کرنٹ بائیالوجی میں شائع ہوئے ہیں۔