1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلنٹن عوامی رائے کا رُخ غیر حقیقی مسائل کی طرف موڑ رہی ہیں، ایران

16 فروری 2010

امریکی سیکرٹری خارجہ نے خلیجی ممالک کے مختصر دورے کا دوسرا اور آخری دن سعودی عرب میں گزارا۔ وہ پیر کی شب قطر سے سعودی عرب پہنچیں، جہاں انہوں نے سعودی حکمران شاہ عبداللہ اور وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل سے ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/M39h
تصویر: AP

سعودی حکومت نے ایرانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے جاری بحران کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ایران پر پابندیاں لگانے کی بجائے اس معاملے کا فوری حل تلاش کرنے کے حق میں ہے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے اپنی امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اس خطرے کے قریب ترین ہے لہٰذا وہ اس کا فوری حل چاہتا ہے۔ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ریاض حکومت کسی فوجی کارروائی کی حمایت کر رہی ہے بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ مشرق وُسطیٰ میں امن عمل کو تیز تر کیا جائے تاکہ اس علاقے میں موجود تناؤ ختم ہو سکے۔

Hillary Clinton Saudi-Arabien
ہلیری کلنٹن نے پیر کی شب سعودی عرب پہنچنے پر سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔تصویر: AP

امریکی سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے آج جدہ میں طالبات سے خطاب کرتے ایران کے ایٹمی پروگرام سے مغربی ممالک کو درپیش تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "ایران نے اب بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی IAEA کو بتایا ہے کہ اس نے یورینیئم کی زیادہ حد تک افزودگی شروع کردی ہے۔ یہ اعلان نہ صرف اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہے بلکہ اشتعال انگیز بھی ہے۔ ایرانی حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ یہ اقدام علاقائی عدم استحکام کو جنم دے گا اور اس کو دنیا میں مزید الگ تھلگ کر دے گا۔"

Iran Außenminister Manouchehr Mottaki
ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے کہا ہے کہ مشرق وُسطیٰ کو درپیش مسائل کے بارے میں امریکی رویہ نہ صرف غلط ہے بلکہ یہ اس کی غلط پالیسیوں کا تواتر ہے۔تصویر: picture alliance / dpa

سعودی عرب روانگی سے قبل قطر میں مقامی طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ایران میں محافظین انقلاب کہلانے والے فوجی دستے بتدریج زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوتے جا رہے ہیں اور نتیجتاﹰ ایران ایک فوجی آمریت کی طرف بڑھتا دکھائی دیتا ہے، "ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایرانی حکومت، سپریم لیڈر، ریاستی صدر اور ملکی پارلیمان بتدریج بے اثر کیے جا رہے ہیں اور ایران ایک فوجی آمریت کی طرف بڑھتا دکھائی دیے رہا ہے۔ یہ ہمارا نقطہء نظر ہے۔"

ایرانی حکومت کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایران نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں غلط پالیسیوں کو فروغ دے رہا ہے۔ ایرانی خبررساں ادارے ISNA کے مطابق وزیر خارجہ منوچہر متقی نے کہا ہے کہ امریکی حکومت بذات خود ایک طرح کی فوجی آمریت کو فروغ دینے میں ملوث ہے اور وہ اس علاقے سے متعلق حقائق اور سچائیوں کو نظرانداز کر رہی ہے۔ منوچہر متقی نے مزید کہا کہ مشرق وُسطیٰ کو درپیش مسائل کے بارے میں امریکی رویہ نہ صرف غلط ہے بلکہ یہ اس کی غلط پالیسیوں کا تواتر ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ہلیری کلنٹن کے بیان کے حوالے سے کہا کہ وہ علاقے کے بارے میں عوامی رائے کا رُخ غیر حقیقی اور غلط مسائل کی طرف موڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : امجد علی