1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں پولنگ کا آخری مرحلہ مظاہروں کے سائے میں

گوہر نذیر گیلانی24 دسمبر 2008

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے گُزشتہ چھہ مرحلوں کے رجحان کے عین برعکس آج بدھ کے دن گرمائی دارالحکومت سری نگر میں آخری مرحلے کی پولنگ کے دوران علیحدگی پسندوں کی بائیکاٹ مہم کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا۔

https://p.dw.com/p/GMZl
خودمختار کشمیر کی حامی جماعت جموّں و کمشیر لبریشن فرنٹ کے کارکن اسمبلی انتخابات کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: AP

سری نگر کے حبّہ کدل، نوہٹہ اور بٹہ مالو سمیت کئی دیگر علاقوں میں لوگوں نے انتخابات کے خلاف زبردست مُظاہرے کئے تاہم پولیس نے مُظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیسں استعمال کی۔ پولیس اور مُظاہرین کے مابین کئی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد زخمی ہوگئے، جن میں پولیس کے تین اہلکار بھی شامل بتائے جارہے ہیں۔

Indien Kashmir Protest Wahlen
بھارتی فورسز انتخابات کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کرتے ہوئےتصویر: AP

آج حفاظت کے غیر معمولی اور سخت ترین حفاظتی انتظامات کے سائے میں شورش زدہ ریاست کے گرمائی دارالحکومت سری نگر اور سرمائی دارالحکومت جموّں کے علاوہ سامبا ضلع میں بھی ووٹ ڈالے گئے تاہم سری نگر میں ووٹنگ کی شرح انتہائی کم رہی۔

سری نگر میں ڈوئچے ویلے کے نمائندے شجاعت بخاری کے مطابق جموّں اور سامبا میں لوگوں نے بھاری تعداد میں ووٹنگ میں حصّہ لیا تاہم سری نگر میں علیحدگی پسندوں کی بائیکاٹ مہم کا بھرپور اثر دیکھنے کو ملا۔ شجاعت بخاری کے مطابق جن لوگوں نے ووٹنگ میں حصّہ لیا اُنہوں نے اپنی دلیل میں یہ کہا کہ وہ بہتر سڑکوں، بجلی اور روزگار کے لئے اپنے نمائندے کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ بخاری کے مطابق ووٹروں کا اصرار تھا کہ کشمیر کی آزادی اور ووٹنگ دو الگ الگ مسائل ہیں اور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت نہیں۔ ڈوئچے ویلے کے نمائندے کے مطابق بائیکاٹ کرنے والے افراد نے کہا کہ وہ ہر قیمت پر بھارت کی حکمرانی سے آزادی چاہتے ہیں۔

Wahlen Kashmir Indien
کشمیر میں حفاظت کے سخت ترین انتظامات کے بیچ ووٹ ڈالے گئےتصویر: DW

دریں اثناء حکام نے آج الیکشن کے آخری مرحلے کے موقع پر علیحدگی پسندوں کے مجوزہ آزادی مارچ کو ناکام بنانے کے لئے حفاظت کے سخت ترین انتظامات کئے تھے۔ آج بھی حریت لیڈران میرواعظ عمر فاروق اور سید علی شاہ گیلانی سمیت کئی سرکردہ علیحدگی پسند رہنماوٴوں کو اُن کے گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا۔

میرواعظ عمر فاروق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں انتخابی عمل بےمعنی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق تیس ہزار سے زائد نیم فوجی دستوں کو سری نگر کی سڑکوں پر تعینات کیا گیا تھا۔

Radikaler Politiker aus Jammu und Kashmir Syed Ali Shah Gilani Geelani
حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کو حکام نے بدستور ان کے گھر میں نظر بند کیا ہوا ہےتصویر: DW/ Anwar Ashraf

سری نگر کے باشندے محمد حفیظ نے انتخابات کے موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات اور غیر معمولی پابندیوں پر اپنا ردّ عمل ان الفاظ میں ظاہر کیا: ’’میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ بھارتی حکومت کشمیر میں انتخابات منعقد کرانا چاہتی ہے یا جنگ کا ماحول پیدا کرنا۔‘‘ ادریس شانگلو نامی ایک اور مقامی باشندے نے بتایا: ’’ ہم سب کشمیری بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔ میں اور میرے ساتھیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ اسی وجہ سے کیا ہے۔‘‘

سری نگر کے رجحان کے برعکس ریاست کے جموّں اور سامبا اضلاع میں لوگوں نے پولنگ میں بھرپور انداز میں حصّہ لیا۔

الیکشن کے ساتویں مرحلے میں اکتیس خواتین سمیت تقریباً چار سو امیدوار اکیس اسمبلی نشستوں کے لئے چناوٴ میدان میں ہیں۔ انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے ساتھ ہی ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ سمیت کئی سرکردہ سیاست دانوں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ فاروق عبداللہ حضرت بل اور سونہ وار کے اسمبلی حلقوں سے انتخابات لڑرہے ہیں۔

اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ سترہ نومبر کو ہوئی تھی۔ حکام کے مطابق گُزشتہ چھہ مرحلوں میں پولنگ کی مجموعی شرح پچاس فی صد سے زائد رہی۔ انتخابات کے نتائج 28 دسمبر کو متوقع ہیں۔