کشمیر: فوج کی مبینہ فائرنگ سے تین نوجوان ہلاک
22 فروری 2009مبینہ طور پر فوجیوں کی جانب سے چلائی گولیوں سے دو نوجوان اس وقت ہلاک ہوگئے جب کہ تیسرا نوجوان زخموں کی تاب نہ لا کر سری نگر کے ایک ہسپتال میں دم توڑ دیا۔ اس واقعے میں بھگدڑ مچ جانے کے باعث متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ واقعے کے بعد سوپور میں ہزاروں کی تعداد میں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے بھارتی فوج کے خلاف مظاہرے کیے جو آج دوسرے روز بھی جاری رہے۔
اس واقعے کی علیحدگی پسند جماعتوں نے مذمت کی ہے۔حرین کانفرنس کے دونوں دھڑوں نے اس واقعے کو انسانی حقوق کی پائمالی قرار دیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے سوپور واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اس کی تحقیقات ایک میجسٹریٹ کے زریعے کروانے کا حکم دیا ہے جب کہ ڈائریکٹر جنرل پولیس نے اس واقعے پر پولیس سے فوج کے خلاف کیس دائر کرنے کو کہا ہے۔
حزبِ اختلاف کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ مفتی سعید نے سوپور فائرنگ میں نوجوانوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سوپور فائرنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے بارامولا تک پھیل گئے ہیں۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر انتظامیہ نے سوپور میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔