کشمیر: حریت رہنما شیخ عبدالعزیز سمیت 15 ہلاک، سینکڑوں زخمی
11 اگست 2008حریت کانفرنس کے ذرائع نے شیخ عبد العزیز کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ علیحدگی پسندوں نے شیخ عبد العزیز کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مُظاہرین کے خلاف فوج اور پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کو بھارتی حکام کی ’بوکھلاہٹ‘ قرار دیا ہے۔
’مظفر آباد چلو‘:
پیر کے روز وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس مارچ میں حصّہ لیا جسے’مظفر آباد چلو‘ کا نام دیا گیا تھا۔ بھارتی فوج، نیم فوجی دستوں اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے تاہم مظاہرین کو جگہ جگہ روکا اور حد متارکہ یعنی لائن آف کنٹرول کی جانب مظاہرین کی پیش قدمی کو ناکام بنادیا۔
کشمیری تاجروں اور علیحدگی پسند جماعتوں کا شورش زدہ ریاست کے جموّں صوبے کی شدت پسند ہندو تنظیموں پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے گُزشتہ دو ہفتوں سے 294 کلو میٹر طویل جموّں۔ سری نگر قومی شاہراہ کے راستے وادی کشمیر تک اشیاء ضروری کی سپلائی پہنچنے نہیں دی۔ میوے کا کاروبار کرنے والو ں کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ مسلسل بند رہنے کے باعث ان کے سیب اور دیگر میوے سڑ رہے ہیں اور اس لئے وہ اپنا مال مظفر آباد کی فروٹ منڈیوں میں فروخت کرنا چاہتے ہیں۔
مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں پھلوں کی پیداوار سے منسلک فروٹ گروئرز ایسوسیشن، تاجروں، علیحدگی پسند اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں، سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں کے علاوہ ہند نواز سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی ’مظفر آباد چلو‘ نامی مارچ کی حمایت کی تھی۔
’اقتصادی ناکہ بندی‘:
یونیورسٹی آف کشمیر میں شعبہ قانون میں استاد اور بین الاقوامی قانون کے ماہر شیخ شوکت حسین نے اس سلسلے میں ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کشمیری عوام میں منقسم کشمیر کو ملانے والے سری نگر۔ مظفر آباد راستے کو مکمل طور پر کھولنے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ ’’ پچھلے کئی ہفتوں سے کشمیر کی ناکہ بندی کی گئی ہے۔ اور یہاں لوگ فاقہ کشی کی حد تک پہنچ گئے ہیں، ادویات کی زبردست قلت ہے، تاجروں کے تازہ میوے سڑ رہے ہیں، ایسے حالات میں سول سوسائٹی ’مظفر آباد چلو‘ مارچ کی حمایت کے بغیر اور کیا کرسکتی تھی۔‘‘
شیخ شوکت نے بتایا کہ سری۔ نگر جموّں شاہراہ کشمیر کا قدرتی راستہ نہیں ہے جبکہ سری نگر۔ مظفر آباد روڑ شدید برف باری اور خراب موسم کے باوجود کشمیر کو دیگر خطّوں سے ملانے والا ایک آسان اور آرام دہ راستہ ہے۔ شیخ شوکت حسین نے پروگرام ’مظفر آباد چلو‘ کے بارے میں مذید بتایا: ’’ جب ایک راستہ بند ہوجائے تو سول سوسائٹی اور سیاسی قیادت کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے، بجز اس کے کہ وہ متبادل راستے تلاش کرے۔‘‘
اقتصادی آزادی کی بنیاد:
کل جماعتی حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر میں ہمارے نمائندے شجاعت بخاری کو ٹیلی فون پر بتایا کہ کشمیر وادی کے شہروں اور دیہاتوں سے لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ’مظفر آباد چلو‘ مارچ میں حصّہ لیا۔ میر واعظ عمر فاروق نے مذید کہا: ’’ آج مظفر آباد چلو نعرے کے ساتھ عام کشمیری بنیادی لحاظ سے اقتصادی آزادی کی بنیاد ڈال رہا ہے۔‘‘