کشمیر: بھارتی فورسز کی فائرنگ، دو نوجوان ہلاک
12 اپریل 2016نیوز ایجنسی اے پی نے سری نگر سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک مظاہرے کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے دو کشمیری نوجوان ہلاک ہو گئے ہیں۔ مقامی پولیس نے بتایا ہے کہ یہ نوجوان مسلح بھارتی افواج کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر پتھر پھینک رہے تھے۔
قبل ازیں بھارت کے زیر کنٹرول کشمیری علاقے ہندواڑہ کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ایک بھارتی فوجی نے وہاں کی نوجوان مسلم خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ پولیس انسپکٹر جنرل سید جاوید مجتبی گیلانی کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج سینکڑوں افراد بھارتی فوجی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ ان مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے بھی لگائے اور یہ مطالبہ بھی کیا کہ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرنے والے فوجی کو گرفتار کیا جائے۔
مجتبی گیلانی کے مطابق مظاہرین نے فوجیوں کے بنکر کو آگ لگانے کی کوشش کی ، جس کے بعد بھارتی فورسز نے فائرنگ کر دی اور نتیجتاﹰ دو نوجوان ہلاک ہو گئے۔ بعدازاں جونہی ان ہلاکتوں کی خبر پھیلی تو مزید افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ ان ہلاکتوں کے بعد جمع ہونے والے مظاہرین نے بھی فوج مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔
ہندواڑہ بھارتی زیر کنٹرول کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر سے تقریباﹰ اسی کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق مشتعل مظاہرین نے بھارتی فوج کی ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق فوج نے مشتعل مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنوں کا استعمال کیا۔
کشمیر کے مسلمان ایک عرصے سے اپنی آزادی کے لیے جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ ایک عرصے سے بھارتی فوج پر الزام عائد کرتے آ رہے ہیں کہ وہ مقامی آبادی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی فوج اور مقامی پولیس دونوں نے آج کے واقعے کی علیحدہ علیحدہ تفتیش شروع کر دی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق ایسی انکوائریوں کا کبھی بھی کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا ہے بلکہ یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ صورتحال عوامی غم و غصے کی وجہ سے خراب ہوئی تھی۔ بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کے باغی گروپ 1989ء سے بھارت سے آزادی کی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مسلح بغاوت میں اب تک 68 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی ہے۔