کشمیر:سخت سیکورٹی کے سائے میں اسمبلی انتخابات کا چوتھا مرحلہ
7 دسمبر 2008وادی کشمیر کے بارہمولہ اور بڈگام اضلاع میں قائم بیشتر پولنگ اسٹیشنوں کو حفاظتی اعتبار سے حساسں قرار دیا گیا ہے اور حکام نے پولنگ کے سلسلے میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے ہیں۔
اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 256 امیدوار چناٴو میدان میں ہیں اور اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
مرکزی انتخابی کمیشن نے اسمبلی انتخابات کے گُزشتہ تین مرحلوں میں ووٹنگ کی شرح ساٹھ فی صد سے زیادہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے تاہم کشمیر میں سرگرم تمام ہی علیحدگی پسند جماعتوں کا الزام ہے کہ الیکشن کے دوران پوری وادی کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیا جاتا ہے اور بغیر اعلان کے کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
علیحدگی پسند اتحاد کُل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے، اور خودمختار کشمیر کی حامی جماعت لبریشن فرنٹ سمیت دیگر آزادی پسند جماعتیں ان انتخابات کا بائکاٹ کررہی ہیں اور حکام علیحدگی پسندوں کی بائکاٹ مہم کو ناکام بنانے کے لئے لوگوں کی نقل و حمل پر غیر معمولی پابندیاں عائد کررہے ہیں۔ ریاستی حکومت پہلے ہی شبیر احمد شاہ، محمد یٰسین ملک اور نعیم احمد خان سمیت کئی سرکردہ علیحدگی پسند رہنماٴوں کو گرفتار کرچکی ہے، اور جو گرفتار نہیں ہیں انہیں الیکشن کے دن اُن کے گھروں میں ہی نظر بند رکھا جاتا رہا ہے۔
موجودہ اسمبلی انتخابات میں کشمیر کی دو بڑی سیاسی جماعتوں، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ دونوں ہی جماعتوں کے رہنما انتخابات کو مسئلہ کشمیر سے الگ کرکے عوام کے پاس ووٹ مانگنے گئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور بھارتی پارلیمان کے رکن عمر عبداللہ کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انتخابات مسلئہ کشمیر کا حل نہیں ہیں۔