کس ملک کے کم عمر نوجوان سب سے زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں؟
15 مارچ 2016عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے بیالیس ممالک میں ایک سروے کروایا ہے، جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کس ملک کے کم عمر نوجوان سب سے زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے مطابق ان ممالک میں سر فہرست فرانس اور کینیڈا ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اگر ’’گانجا‘‘ کے حوالے سے قوانین کی بات کی جائے تو فرانس یورپ کے متعدد ممالک سے پیچھے ہے، جو کہ حیران کن بات ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایمسٹرڈیم کے تمام کیفیز میں ان منشتیات کے استعمال کی اجازت ہے اور اسپین کے پرائیویٹ کلبوں میں بھی لیکن اس کے باوجود نہ تو ہالینڈ اور نہ ہی اسپین ان چوٹی کے آٹھ ملکوں میں شمار ہوتے ہیں، جن میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران نوجوانوں نے اس ڈرگ کا استعمال کیا ہو۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس تازہ رپورٹ کی کے تیاری میں وہ اعداد و شمار شامل کیے ہیں، جو سن دو ہزار چودہ میں اکٹھے کیے گئے تھے۔ اس سروے میں شامل فرانس کے پندرہ فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ اس منشتیات کا استعمال کر چکے ہیں۔ یہ ڈرگ استعمال کرنے والوں میں فرانسیسی لڑکوں کی تعداد لڑکیوں کی نسبت زیادہ تھی۔ اس کے بعد کینیڈا کے نوجوانوں کا نمبر آتا ہے، جو تھوڑے ہی فرق سے دوسرے نمبر پر ہیں۔
اسی طرح ٹاپ پانچ ملکوں میں باالترتیب اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور بلغاریہ شامل ہیں۔ اسی طرح بیلجیم، پولینڈ اور سلوانیہ کے نام آتے ہیں، جہاں کے نوجوان یہ ڈرگ استعمال کرنے کے حوالے سے چھٹے، ساتویں اور آٹھویں نمبر پر آتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق، ’’زیادہ تر وہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس منشیات کا استعمال کرتے ہیں، جن کے دوست یا پھر رشتہ دار پہلے ہی اس کے استعمال کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ صحت سگریٹ نوشی سے متعلق یہ سروے ہر چار سال بعد یورپ، شمالی امریکا اور اسرائیل میں کرواتا ہے۔ یورپ میں حشیش سب سے زیادہ استعمال ہونے والی منشیات ہے اور اس کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کی تعداد تقریبا ساڑھے چودہ ملین ہے۔