1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان بھی فیورٹ ہے‘

28 فروری 2011

کرکٹ ورلڈ کپ شروع ہونے سے پہلے پاکستانی ٹیم کو کوئی بھی خاطر میں نہیں لا رہا تھا، تاہم سری لنکا کے خلاف صرف گیارہ رنز کی کامیابی کے بعد بڑے بڑے پنڈت پاکستان کو ایونٹ کی فیورٹ ٹیموں میں شمار کرنے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10Qh7
پاکستانی بیٹسمین عبدالحفیظ سری لنکا کے خلاف میچ کے دورانتصویر: picture alliance/dpa

سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ سری لنکا جیسی بڑی ٹیم کے خلاف ان کے ہوم گراﺅنڈ اور کراﺅڈ کے سامنے حاصل ہونے والی بڑی کامیابی پاکستان کو ایسے وقت ملی ہے، جب سب سری لنکا کا ہی نام لے رہے تھے۔ مصباح اور یونس کی بیٹنگ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھی۔رمیز نے بتایا کہ یہ فتح عالمی کپ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، تاہم ٹیم کو ابھی اپنی غلطیوں سے مزید سیکھنا ہوگا۔

1987ء کے ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وکٹ کیپر سلیم یوسف کامیابی کا سہرا کپتان آفریدی کے سر رکھتے ہیں۔ سلیم یوسف کا کہنا تھا آفریدی نے دو میچوں میں نو وکٹیں لے کر ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کیا۔ ٹیم کا اتحاد مثالی نظر آرہا ہے۔

سابق کپتان اور ماضی کے معروف آل راﺅنڈر عمران خان سے جب پو چھا گیا کہ اب پاکستان کو بھی عالمی کپ کے فیورٹس میں شمار کیا جا سکتا ہے یا نہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ ہنوز دلی دور است۔ عمران کے بقول اسی فتح کو ابھی وسیع تر تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ اس ٹورنامنٹ میں حتمی فاتح وہی ٹیم ہو گی جو صحیح کمبینیشن کے ساتھ اپنے کھیل کے عروج پر پہنچے گی۔

سری لنکا کے خلاف فتح کی پذیرائی کرنے والوں کے علاوہ کچھ ایسے بھی ہیں، جو اب بھی کھل کر ٹیم کی کمزوریوں کی نشاندہی کر تے ہیں۔

Pakistan Imran Khan
سابق کرکٹر عمران خانتصویر: Abdul Sabooh

ورلڈ کپ کی تاریخ میں مین آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز حاصل کرنے والے واحد پاکستانی کرکٹر عبدالقادر نے اسی بابت ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’ٹیم کی فیلڈنگ کمزور ہے۔ وکٹ کیپر کامران اکمل کو بھی بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا 150کلو میٹر والے شعیب اختر کے ساتھ عبدالرزاق جیسے سلو بولر کو استعمال کرنا سمجھ سے باہر ہے کیونکہ نئی گیند پر دنیا دونوں اینڈ سے اٹیک کرتی ہے۔ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ کامران اکمل سے لوئر آرڈر میں بیٹنگ کرائی جانی چاہیے جبکہ یونس کو ون ڈاﺅن اور عبدالرزاق کو نمبر پانچ پر بھیجا جانا چاہیے۔

پاکستانی ٹیم اپنا آئندہ میچ جمعرات کو بے بی آف کرکٹ کینیڈا سے کھیلے گی۔ ایسے میں کس کو کس کی جگہ کھیلانے کی بحث ملک میں زور پکڑ رہی ہے۔ عمران خان بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی اور اضافی بولر کھیلانے کی حکمت عملی پرزور دیتے ہیں۔عمران خان کا کہنا ہے سعید اجمل اور عبدالرحمن دونوں کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے۔

پاکستان نے ابتدائی دونوں میچز میں آف اسپنر سعید اجمل کو باہر بٹھا کر ان پر لیفٹ آرم اسپنر عبدالرحمان کو ترجیح دی۔ ٹیم کمبینیشن کے حوالے سےپوچھے گئے سوال پر رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بے جا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔ کینیڈا کے خلاف میچ میں سعید اجمل کے ساتھ اسد شفیق اور وہاب ریاض کو بھی ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے کیونکہ مصباح کو ہیمسٹرنگ کی وجہ سےآرام کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمر گل اور عبدالرزاق کو ردھم میں میں لانے کے لیے تمام میچز کھیلائے جانے چاہئیں۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں