1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی حکومت کو امریکی حمایت کی یقین دہانی

15 فروری 2009

ا فغانستان امریکہ کے ساتھ مل کر دھشت گردی کے خلاف جنگ کی دفاعی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے گا۔

https://p.dw.com/p/GueP
افغان صدر اور امریکی ایلچی پریس کانفرنس کے دورانتصویر: AP

باراک اوباما انتظامیہ افغانستان پالیسی پر نظر ثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس حوالے سے ا فغانستان امریکہ کے ساتھ مل کر دھشت گردی کے خلاف جنگ کی دفاعی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے گا۔ اس بات کا اعلان افغان صدر اور خطے کے لیے امریکہ کے نئے ایلچی ہولبروک نے کابل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ نئی امریکی افغانستان پالیسی کی مشاورت کے لیے کابل کی جانب سے وزیر خارجہ رنگین دادفر سپانہ کی سربراہی میں ایک وفد واشنگٹن بھیجا جائے گا۔ افغان صدر حامد کرزئی نے پریس کانفرنس میں کہا: ’’ میں بہت شکر گزار ہوں کہ صدر اوباما نے دھشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے امریکہ کی دفاعی حکمت عملی پر نظر ثانی کے حوالے سے مشاورت کی میری تجویز قبول کر لی ہے۔‘‘

Obama Konjunkturpaket Ansprache vor Führenden der Wirtschaft 13.02.2009
امریکی صدر باراک اوباما کرزئی حکومت کے ناقدوں میں سے ایک ہیں۔تصویر: AP

یہ مشترکہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغان انتظامیہ کو نئی امریکی حکومت کی تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ میں نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد صدر باراک اوباما نے صدر حامد کرزئی سے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا جس کے بعد عمومی تاثر یہی مل رہا تھا کہ کرزئی حکومت نئی امریکی انتظامیہ کی حمایت سے محروم ہو رہی ہے۔ تاہم اس کے برعکس امریکی ایلچی ہولبروک نے اپنے پہلے دورے کے اختتام پر کرزئی حکومت کو باراک انتظامیہ کے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ان کا کہنا تھا : ’’ہم یہاں سننے اور سمجھنے کے لیے آئے ہیں۔ میں صدر اوباما کا ذاتی پیغام لے کر آیا ہوں ، افغانستان کے عوام اور جمہوری حکومت کی حمایت کا پیغام دینے۔‘‘

ہولبروک نے اعلان کیا کہ امریکہ کی افغانستان پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی اور امریکہ افغانستان کی حمایت اور تعاون جاری رکھے گا اور ماہانہ بنیادوں پر امریکی نمائندے کابل کا دورہ کرتے رہیں گے : ’’ میری خواہش ہے کہ ہر ماہ امریکی نمائندہ افغانستان آئےاور امریکہ کی ،ہمارے نئے صدر کی اور ہماری افغانستان پالیسی کی نمائندگی کرے اور ساتھ ہی مشترکہ کوششوں کو بہتر کرنے کے راستے تلاش کرے۔‘‘

امریکہ اور افغانستان کے درمیان سرد مہری کی وجہ افغانستان میں امریکی فورسز کے ہاتھوں معصوم شہریوں کی ہلاکت اور طالبان کے ساتھ جنگ کی امریکی حکمت عملی بھی تھی۔ تاہم اس حوالے سے افغان وزارت دفاع اور نیٹو افواج کے مابین ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی اور ہلاکتوں کو کم کیا جائے گا۔