1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرد باغیوں کے حملے میں 26 ترک سکیورٹی اہلکار ہلاک

19 اکتوبر 2011

ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں کرد باغیوں کے ایک حملے میں 26 ترک فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسندوں کی طرف سے گزشتہ کئی برسوں کے دوران کیا جانے والا یہ شدید ترین حملہ تھا۔

https://p.dw.com/p/12vKJ
تصویر: AP

ترکی کے ایک خبر رساں ادارے Dogan Haber Agency کےمطابق کردستان ورکرز پارٹی PKK کے عسکریت پسندوں نے بدھ کو مقامی وقت کے مطابق علی الصبح ایک بجے کے قریب صوبہ ہاکاری کے شہر چوکردا میں ایک فوجی ہاسٹل کو نشانہ بنایا۔ یہ شہر عراقی سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ حملہ قریب 30 منٹ تک جاری رہا۔

ترکی کے NTV چینل کے مطابق قریب اسی وقت باغیوں نے سات دیگر اہداف کو بھی نشانہ بنایا۔ اس ٹیلی وژن کے مطابق ہلاک ہونے والے 26 سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ 18 دیگر زخمی بھی ہیں۔

ترکی میں کرد باغیوں کی طرف سے وقتاﹰ فوقتاﹰ اس طرح کے حملے یا سکیورٹی فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں
ترکی میں کرد باغیوں کی طرف سے وقتاﹰ فوقتاﹰ اس طرح کے حملے یا سکیورٹی فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیںتصویر: dapd

ترکی میں کرد باغیوں کی طرف سے وقتاﹰ فوقتاﹰ اس طرح کے حملے یا سکیورٹی فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، تاہم گزشہ کئی برسوں کے دوران کرد باغیوں کے حملے میں ترک فوج کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔

ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے اس حملے کی خبر سن کر قازقستان کے لیے اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا۔ انہوں نے اس معاملے پر دارالحکومت انقرہ میں وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق ترکی کی سکیورٹی فورسز نے عراقی کرد علاقے تک حملہ آوروں کا پیچھا کیا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق ملکی فضائیہ کے طیاروں نے شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی کے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ ترک فوج کے سربراہ جنرل نجدت اوزل بھی صبح سویرے متاثرہ شہر میں پہنچ گئے۔

ترک پارلیمان نے حال ہی میں حکومت کو ایک بار پھر مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی علاقوں میں PKK کے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات کر سکے۔ یہ تنظیم زیادہ تر اسی علاقے میں سرگرم عمل ہیں۔

کردستان ورکرز پارٹی کی طرف سے ترکی میں مسلح جدوجہد کا آغاز 1984ء میں کیا گیا تھا۔ اس سے متعلق پرتشدد واقعات میں اب تک 45 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ کردوں کی اس تنظیم کو ترکی، یورپی یونین اور امریکہ دہشت گرد تنظیم گردانتے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں