1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی کے ممکنہ میئر جیل سے آفس چلائیں گے

صائمہ حیدر24 اگست 2016

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ممکنہ میئر وسیم اختر جیل سے سیاسی اور سرکاری امور ویڈیو لنک کے ذریعے چلائیں گے۔ یہ بات ان کے وکیل نے آج بلدیہ کونسل کی عمارت کے باہر صحافیوں کو بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JoDs
Pakistan Waseem Akhtar in Karachi
ایم کیو ایم کی طرف سے سید وسیم اختر کو میئر شپ کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا تھاتصویر: DW/R. Saeed

وسیم اختر پاکستانی صوبہ سندھ کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رکن ہیں جنہیں گزشتہ ماہ مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اختر کو آج میئر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کے حتمی مرحلے میں ووٹ ڈالنے کے لیے جیل سے پولیس کی بکتر بند گاڑی میں لایا گیا۔ یہ ووٹنگ برطانوی دور کی تعمیر شدہ بلدیہ عظمی کراچی کی عمارت میں ہوئی۔

متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ برس دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن قانونی دشواریوں کے باعث میئر کے انتخابات کے لیے ووٹنگ کا مرحلہ مکمل نہیں ہو سکا تھا۔ ان قانونی اعتراضات کی رو سے بلدیہ کونسل کے اراکین ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتے تھے۔ ایم کیو ایم کی طرف سے سید وسیم اختر کو میئر شپ کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا تھا اور بطور میئر ان کے انتخاب کا یقینی امکان ہے۔

بلدیہ عظمی کراچی کی عمارت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر کے وکیل محفوظ یار خان کا کہنا تھا، ’’میرے مؤکل جیل میں اپنا آفس کھولیں گے اور کونسل کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کیا کریں گے۔ وہ کراچی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پانچ سال تک چلا سکتے ہیں۔‘‘ ایم کیو ایم کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ پولیس سے درخواست کریں گے کہ وسیم اختر کو جیل میں ساز وسامان سے آراستہ آفس دیا جائے۔

Pakistan Paramilitär verschließt Hauptsitz der MQM in Karachi
دو روز قبل ایک میڈیا ہاؤس پر حملے کے بعد ایم کیو ایم کے دفاتر کو سیل کر دیا گیا تھاتصویر: DW/U. Fatima

پولیس کی قید میں ایک سیاست دان کا بطور میئر انتخاب کا مرحلہ بیس ملین کی آبادی والے ساحلی شہرکراچی پر کنٹرول حاصل کرنے کی جاری جدوجہد کی علامت ہے۔ وسیم اختر کی سیکولر سیاسی جماعت ایم کیو ایم کو کئی عشروں سے کراچی کی سیاست اور معیشت پر کنٹرول حاصل رہا ہے تاہم شہر میں سن 2013 سے جرائم کے خلاف جاری آپریشن نے ایم کیو ایم کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

دو روز قبل متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم جلا وطن سربراہ الطاف حسین کے پاکستان کے حوالے سے نامناسب کلمات اور ان کے نتیجے میں ایک میڈیا ہاؤس پر مبینہ طور پر ایم کیو ایم کے کارکنان کے حملے کے بعد اس جماعت کے ہیڈکوارٹرز کو سیل کر دیا گیا تھا۔