1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرائسلر کو فیاٹ کے ہاتھوں فروخت کی اجازت دے دی

10 جون 2009

امریکی سپریم کورٹ نے دیوالیہ قرار دی جانے والی کار ساز کمپنی کرائسلر کے حصص اطالوی فیٹ کو بیچنے کی اجازت دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/I74s
وائٹ ہاؤس اپنی نئی پالیسی کے تحت کرائسلر کی فروخت کے حق میں رہا ہےتصویر: AP Graphics/DW Fotomontage

دوسری جانب مالیاتی بحران کا شکار ایک اور کمپنی جنرل موٹرز کے بورڈ آف گورنرز میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو اوباما انتظامیہ کی جیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے، کیونکہ وائٹ ہاؤس اپنی نئی پالیسی کے تحت کرائسلر کی فروخت کے حق میں رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔

صدر اوباما نے کرائسلر اور فیٹ کے ممکنہ اشتراک پر گذشتہ روز اپنے خیالات کا اظہار کرتے کہا: ’’ان دونوں کمپنوں کے اشتراک سے کرائسلر کے 30 ہزار ملازمین کی نوکریوں کو تحفظ ملے گا۔‘‘

تاہم امریکی ریاست انڈیانا کی انتظامیہ عالمی مالیا تی بحران کے نتیجے میں دیوالیہ ہونے والی کمپنی کرائسلر کی فروخت کی پہلے دن سے ہی مخالفت کر رہی ہے۔ انڈیانا پنشن فنڈ نامی ادارے نے کرائسلر کی فروخت روکنے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی داخل کی تھی جس کو نامنظور کردیا گیا۔

ریاست انڈیانا کے خزانچی رچرڈ مرڈوک نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کورٹ کے اس فیصلے سے مستقبل میں کیپٹل مارکیٹ پر کیسے اثرات ہونگے یہ کہنا ابھی بہت مشکل ہے۔

اسی دوران جنرل موٹرز نےایڈوٹیکر کو کمپنی کے نئے سربراہ کے طور پر مقرر کردیا ہے۔ جنرل موٹرز کے ایک ترجمان کے مطابق ایڈ وٹیکر جنرل موٹرز کی باگ ڈور سنبھالتے ہی کمپنی کی مالیاتی پوزیشن کو بہتر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نئے چیئرمین کی تعیناتی کے ساتھ ہی جنرل موٹرز نے اپنے بورڈ آف گورنرز کے ان چند ممبران کو نوکری سے نکالنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے، جن کے سابقہ سربراہ ریک ویگنر سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ ریک ویگنر کو اس سال مارچ میں اوباما انتظامیہ نے برطرف کردیا تھا۔

ماہرین کے مطابق جنرل موٹرز کے نئے چیئرمین کو آٹو انڈسٹری کے مختلف قوانین سے نمٹنا ہوگا، تاہم ایڈ ویکر کی ماضی میں کارکردگی کے پس منظر میں انہوں نے جنرل موٹرز کے لئے بہتر مستقبل کے امید ظاہر کی۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: افسر اعوان