کانگو کی تازہ صورتحال
20 نومبر 2008اقوام متحدہ کے مطابق کئی شورش زدہ علاقوں سے باغیوں کا پیچھا ہٹنا خطے میں امن کے قیام کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے۔
اس سے قبل ٹوٹسی باغیوں کے کمانڈر جنرل نکونڈا نے اگرچہ گزشتہ اتوار کے روز مشرقی کانگو میں اقوام متحدہ کے تحت قیام امن کی کوششوں میں اپنے تعاون پر آمادگی ظاہر کی تھی مگر پھر بھی مسلح جھڑپیں جاری رہیں۔ تاہم اب باغیوں کے پیچھے ہٹنے سے یہ امید پیدا ہونے لگی ہے کہ جنگ بندی بتدریج لیکن عملاﹰ ممکن ہو سکے گی۔
دوسری جانب کانگو کے بعض علاقوں میں اقوام متحدہ کے فوجی دستوں اور مائی بائی ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اس ملیشیا کو عام طور پر حکومت کا حامی خیال کیا جاتا ہے جس نے علاقائی دارالحکومت گوما کے ایک نواحی گاؤں میں امن فوج کے ایک دستے پر حملہ کیا۔ دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا لیکن کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔ شمالی کانگو کے بعض دیگر علاقوں سے بھی فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
جنرل نکونڈا، کانگو کی فوج اور روانڈا کے ہوتو باغیوں کے درمیان جاری سہ فریقی لڑائی میں اب تک براہ راست یا بالواسطہ مجموعی طور پر 50 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد افراد آج بھی لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں سے ایک ملین افراد نقل مکانی بھی کرچکے ہیں۔