1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگریس حکومت کی نئی پریشانی ، آدرش ٹاور اسکینڈل

17 جنوری 2011

بھارت میں کارگل جنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں کی بیواؤں کے لئے مختص زمین پر تعمیر کئے جانے والے فلیٹس کو بڑی شخصیات کے نام کر دیا گیا ہے۔ اس خبر کے سامنے آتے ہی وزارت ماحول نے اس عمارت کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/zynu
آدرش ٹاور ممبئی کے ایک متمول علاقے میں تعمیر کیا گیا ہےتصویر: Luke Jaworski

اصل میں بھارت کے اقتصادی مرکزممبئی کے ایک متمول علاقے میں ایک چھ منزلہ عمارت تعمیر کی جانی تھی۔ ان فلیٹس کو کارگل جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کی بیواؤں کو دیا جانا تھا۔ لیکن چھ کے بجائے یہاں ایک اکتیس منزلہ عمارت تعمیر کی گئی۔ اس پورے عمل میں اس بلڈنگ کے بنائے جانے کے اصل مقصد کو سرے سے نظرانداز کرتے ہوئے تمام فلیٹس افسران اور سیاسی شخصیات کو الاٹ کر دیے گئے۔

بہرحال اس گھمبیراسکینڈل کے منظرعام پرآتے ہی بھارتی وزارت ماحول نے اس بلڈنگ کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ وزارت ماحول کے مطابق آدرش ٹاورکو پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی اسے تعمیر کرنے سے پہلے وزارت ماحول سے اجازت بھی نہیں لی گئی اور اس دوران ساحلی تحفظ کے قوانین کی بھی پاسداری نہیں کی گئی۔ اس وجہ سے اگلے تین ماہ کے دوران اسے منہدم کر دیا جائے گا۔

Mumbai The Southern Capital
آدرش ٹاور کے فلیٹس کوکارگل جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کی بیواؤں کو دیا جانا تھاتصویر: Luke Jaworski

بھارت میں لاگو قوانین کے مطابق سمندر کے قریب یا اطراف میں کوئی بھی عمارت تعمیر کرنے سے پہلے وزارت سے اجازت لینا ضروری ہے۔ تاہم آدرش ٹاور کی تعمیر کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔

اس اسکینڈل نے اس وقت زور پکڑا، جب یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ آدرش ٹاور کے فلیٹس صرف اعلیٰ سرکاری افسران اور سیاست دان ہی خرید سکتے ہیں۔ گزشتہ برس نومبرمیں اسی وجہ سے ریاست مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو بھی استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے سے بڑے بڑے اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں۔ دولت مشترکہ کھلیوں اورکچھ ہفتے قبل ٹیلی کام اسکینڈل نے کانگریس حکومت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ نیا اسکینڈل جلتی پر تیل کا کام کرسکتا ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں