کاغذ + سیاہی = بیٹری
21 دسمبر 2009نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سادہ کاغذ پر سیاہی لگائی جائے اور اس کاغذ میں چاندی کی باریک تہہ ہوتو یہ کاغذ ایک سپر کنڈکٹر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے اس نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ اس طریقے سے کسی کاغذ کو کم وزن اور زیادہ فولڈایبل بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس طریقے کے مطابق سب سے پہلے لاکھوں انتہائی باریک تاروں کی مدد سے تیار کئے گئے ایک کاغذ کے ایک جانب سیاہی مل دی گئی۔ اس طرح پیپر کاربن ایٹموں کو بہتر طور پر ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیتا ہے۔ دوسری صورت میں کسی عام کاغذ پر کوئی ایسی سیاہی استعمال کی جس میں کاربن عنصر کے نینو ٹیوبز استعمال ہوں۔ نینیو ٹیوبز سے مراد کسی مادے کی تیاری میں مالیکیولوں میں لمبائی اور قطر کے درمیان تناسب ہے۔
سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں یہ تجربہ کچھ اس طرح دکھایا گیا ہے کہ پہلے تو ایک عام پیپر پر سیاہی مل دی گئی اور اس کے بعد اس کاغذ کو لیتھیم کے ایک محلوم میں ڈپ کیا گیا۔ لیتھیم کا یہ محلول ایک الیکٹرو لائٹ تھا۔ اس محلول میں اس کاغذ کو ڈپ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کیمائی عمل سے اس کاغذ میں بیٹری کے لئے کرنٹ پیدا ہو۔ اس کے بعد اس کاغذ کو ایک اوون میں رکھا گیا اور حرارت کے باعث یہ کاغذ مکمل طور پر خشک ہوگیا۔ اس کے بعد اس کاغذ کو فولڈ کر کے اس سے چھوٹے بلب جلانے کا مظاہرہ کیا گیا۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اس طریقے کو استعامل کر کے سمارٹ فونز کی تیاری میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی اس طریقے کو پینٹ ایبل اینرجی سٹوریج کے لئے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
محقیق کے مطابق ایک عام کاغذ میں عام طور پر چاندی یا کسی اور موصل دھات کو استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا یہ طریقہ نہ صرف استعمال شدہ کاغذوں کو بہتر استعمال میں مدد دے گا بلکہ ساتھ ہی ساتھ انتہائی کم قیمت میں توانائی کو ذخیرہ کرنے کا باعث بھی بنے گا۔
اس طریقے کو مستقبل میں ہائبریڈ کاروں میں بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ اس طریقے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس طرح تیار کی گئی بیٹری انتہائی کم وزن ہوگی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق