1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کاش ميں کبھی شام کے ليے پيراکی کر سکوں‘

عاصم سلیم
24 جولائی 2017

شامی مہاجر لڑکی يسریٰ ماردينی دو برس قبل اپنے پناہ کے سفر ميں مشرقی يورپ سے گزری تھی، تاہم ان ممالک سے وابستہ اس کی ياديں کچھ زيادہ خاص نہ تھيں۔ آج يسریٰ تيراکی کی عالمی چيمپئن شب کے ليے دوبارہ ہنگری ميں ہے۔

https://p.dw.com/p/2h3d9
Syrien Flüchlinge Schwestern Sarah und Ysra
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Sohn

آج سے تقريباً دو برس قبل يسریٰ ماردينی اپنے پناہ کے سفر کے دوران ہنگری کے داراحکومت بوداپسٹ کی سڑکوں پر کھلے آسمان تلے شب و روز گزار رہی تھی۔ ليکن آج يہ شامی مہاجر لڑکی اسی شہر ميں ورلڈ سوئمنگ چيمپئن شب کے مقابلوں ميں شرکت کے ليے آن پہنچی ہے۔ ايک سو ميٹر بٹر فلائی مقابلوں ميں شرکت کے بعد اتوار کو ماردينی نے بتايا، ’’ميں نے خود سے يہ وعدہ کيا تھا کہ ايک نہ ايک دن ميں اس اس شہر واپس ضرور آؤں گی۔‘‘

يسریٰ ماردينی اب جرمن دارالحکومت برلن ميں قيام پذير ہے۔ يہ انيس سالہ مہاجر لڑکی دو برس قبل اس وقت مشہور ہوئی تھی، جب سياسی پناہ کے حصول کی اس کی کہانی منظر عام پر آئی تھی۔ ايک وقت ماردينی نے بحيرہ ايجيئن ميں پيراکی کر کے اپنی اور کشتی پر سوار ديگر تارکين وطن کی جان بچائی تھی۔ يہ واقعہ سن 2015 ميں اس وقت پيش آيا تھا جب وہ ایک خستہ حال کشتی کے ذریعے ترکی سے يونان کا سفر کر رہی تھی۔ ايک برس بعد ماردينی نے برازيل ميں ہونے والے اولمپکس ميں مہاجرين کی اولين ٹيم ميں شرکت کرتے ہوئے کھيلوں ميں حصہ ليا۔

يورپ کو درپيش مہاجرين کے بحران ميں ہنگری پر توجہ اس وقت بڑھی جب سن 2015 کے وسط ميں ہنگری نے اپنی سرحد بند کر دی تھی۔ نتيجتاً مغربی يورپ ميں آسٹريا اور جرمنی جانے کے خواہاں لوگ اس مشرقی يورپی رياستوں ميں پھنس گئے تھے۔ يسریٰ ماردينی بھی اسی وقت ہنگری ميں پھنس گئی تھی۔ وہ بتاتی ہے، ’’ميں فرش پر سويا کرتی تھی، کبھی ٹرين اسٹيشنوں پر تو کبھی کہيں اور۔ واقعی ہولناک تجربہ تھا وہ۔‘‘ يسریٰ کے بقول ابتداء ميں ہنگری کے بارے ميں اس کے خيالات زيادہ اچھے نہيں تھے ليکن اب حالات بدل گئے ہيں اور اب اسے ہنگری آنے ميں کوئی دقت نہيں۔

يسریٰ ماردينی برلن ميں تيراکی کی پريکٹس کرتی ہے اور وہ اميد کرتی ہے ايک نہ ايک دن عالمی سطح کے کسی مقابلے ميں اپنے ملک شام کے ليے تيراکی کرنے کا اپنا خواب پورا کر سکے گی۔ اس کی زندگی پر اس وقت ايک فلم بھی بن رہی ہے اور وہ مستقبل ميں ايک کتاب بھی لکھنا چاہتی ہے۔

شامی مہاجر ريحام، جنگ کی تباہیوں سے کاميابی کی بلنديوں تک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید