ڈیم یان یک: نازی مظالم کا آخری پہرہ دار؟
13 مئی 2009جرمن شہر میونخ کے نزدیک واقع ایک جیل میں 89 سالہ یوکرائن سے تعلق رکھنے والے ڈیم یان یک کو اس پر عائد الزا مات پڑھ کر سنائے جائیں گے۔
Sobibor مقبوضہ پولینڈ میں واقع نازیوں کا ایک اذیتی کیمپ تھا، انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا کارخانہ ، جس کا مقصد یہودیوں کا قتل تھا۔ اس کیمپ میں روزانہ 2 ہزارتک انسان گیس چیمبرز میں جھونک دئیے جاتے تھے۔ اس بہیمانہ انداز میں موت کا شکار ہونے والوں کی کل تعداد ڈھائی لاکھ بتائی جاتی ہے۔
Sobibor کیمپ کے گارڈز انسانوں کو گیس چیمبرز میں ڈال دیتے جہاں زہریلی گیس کاربن مونو آکسائیڈ سے انکا دم گھٹ جاتا تھا۔ اس طرح سے موت کے منہ میں جانے والے انسانوں کو اس کیمپ کے گارڈز اجتماعی قبروں میں دفناتے تھے اور پھر گیس چیمبرز کی صفائی کرکے اسے قتل کے اگلے آپریشن کے لئے تیار کرتے تھے۔
ان گارڈز میں سے ایک یوکرائن میں پیدا ہونے والا جان ڈیم یان یک بھی تھا۔ اس پر 1943 میں مارچ سے لے کر ستمبر کے ماہ کے درمیان کم از کم 29 ہزار یہودیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ تفتیشی دستاویزات سے یہ پتہ چلا ہے کہ جان ڈیم اور اس کے ساتھ اس گھناؤنے عمل میں مدد پر آمادہ افراد نے نازی دور کے SS دستوں کے تربیتی کیمپ میں ٹرینگ حاصل کی تھی۔ تاہم یہ حقیقت بھی اس کے جرم کی سنگینی کو کم کرنے کے لئے کافی نہیں کہ وہ خود ماضی میں جرمن فوج کا جنگی قیدی تھا اور اپنی جان کو خطرے میں پاتے ہوئے اس نے اس غیر انسانی عمل کے لئے اپنی خدمات پیش کی تھیں۔
ڈیم یان یک خود پر لگے الزامات کی سختی سے تردید کر رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اسے Sobibor کے اذیتی کیمپ میں ہونے والے تشدد کا کوئی علم نہیں تھا نا ہی وہ یہ جانتا ہے کہ بعد میں میڈانک اور فلوسن برگ میں کیا ہوا۔ تاہم نہ تو تفتیشی دستاویزات نا ہی تاریخی پس منظر سے ڈیم یان یک کے بیانات کی تصدیق ہوتی ہے۔
میونخ میں ڈیم یان یک کے جرائم کے مقدمے کا آغاز ہونے والا ہے۔ تاہم یہ جرمنی میں نازی دور سے متعلق مقدمے کی آخری کارروائی ہو گی۔ 89 سالہ ضعیف اور غالباٍ بیمار ڈیم یان یک اقبال جرم سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ یہ ابھی سے معافی کا طلبگار ہے جبکہ اس کے گناہوں کا اب تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔