1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ی کے طالب بیراک اوباما نے فتح کا اعلان کر دیا

4 جون 2008

منگل کے دن ہونے والے الیکشن پرائمریز کے بعد اوباما نے اپنے حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ڈیموکریٹ پارٹی یکجا ہے اور وہ صدارتی انتخابات میں بھر پور طریقے سے حصہ لینتے ہوئے جیت کے لئے پر امید ہے ۔

https://p.dw.com/p/EDXl
بیراک اوباما اور ان کی اہلیہتصویر: AP

امریکی صدارتی امیدوار کی تلاش میں ڈیموکریٹک پارٹی کی سطح پر کرائی جانے والی رائے شماری بالاخر اپنے اختتام کو پہنچی گئی ہے اور فاتح قرار پائے بیراک اوباما لیکن دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہیلری کلنٹن نے باقی ماندہ صدارتی دوڑ میں شامل رہنے کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

اس بارے میں واشنگٹن سے کرسٹینا برگ مان کا تبصرہ

بیراک اوباما اور ہیلری کلنٹن کے درمیان صدارتی امیدوار کی دوڑ ختم ہوگئی ۔

ہیلری کلنٹن نے اگر باضابطہ طور پر اس شکست کو تسلیم نہیں کیا ، تو یہ ایک الگ بات ہے ۔ فاتح کا تعین ہو چکا ہے ۔اب کوئ شخص بھی یہ یقین نہیں کر سکتا کہ سپر ڈیلیگیٹس جو کل بڑی تعداد میں اوباما کے کیمپ میں موجود تھے ، اب کوئ نئ راےٴ پیش کر سکتے ہیں ۔

سا بقہ خاتون اول غالباً حقیقت حال جان چکی ہیں ، لیکن وہ دستبرداری کا اعلان کسی کے کہنے پر نہیں کرنا چائتیں ۔ بہرحال انہیں اب نتائج کے آگے سر جھکا دینا چاہیے ۔ کل منگل کی شام کو اوباما نے اپنی مدمقابل امیدوار کی خدمات کی دل کھول کر تعریف کی ۔ دراصل یہ دونوں امیدواروں کی ہی ملی جلی کاوش تھی ، کہ 35 ملین امریکیوں نے ان پرائمری انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

ہیلری کلنٹن کو اب مزید اوباما اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صبر کا امتحان نیہں لینا چاہیے ۔ اگر وہ اگست میں پارٹی کے نامزدگی اجلاس میں ایک بار پھر مقابلے میں اپنا نام پیش کرنے پر اصرار کرتی ہیں ، تو نہ صرف ان کی بلکہ پارٹی کی ساکھ کو بھی بری طرح سے نقصان پہنچے گا اور پارٹی امیدوار کے صدارتی انتخابات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

دیکھا جائے تو کلنٹن اور اوباما کے انتخابی وعدوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں ۔ دونوں عراق جنگ ختم کرنے کے حق میں ہیں ۔ ملک کے اندر صحت عامہ اور تعلیم کی سہولتوں کو بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔ اور معیشت کو مضبوط خطوط پر استوار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ بیراک اوباما کو اب اپنے اصلی مدمقابل John McCain سےگھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ ‍

انہوں نےکل شام اپنی شاندار تقریر میں امریکی عوام سے یکجہتی برقرار رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ ملکی مسائل پر ہمیں مل جل کر قابو پانا ہو گا ۔

ایک بات البتہ طے شدہ ہے ، کہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ایک ا فریقی نژا د امریکی شہری کو صدارتی انتخاب لڑنے کا موقع ملا ہے ، اور جس میں ان کی کامیابی کے امکانات بھی روشن ہیں ۔ صرف اسی بات پر ہی دنیا کی نظروں میں بہت سالوں بعد امریکہ کی عزت ایک بار پھر بڑھ گئ ہے ۔