ڈیرہ اسمٰعیل خان میں دھماکہ، نو افرا ہلاک
14 جون 2009ڈیرہ اسمٰعیل خان کی مقامی انتظامیہ کے سید محسن شاہ کا کہنا ہے کہ بم ایک سائیکل رکشا میں نصب کیا گیا تھا۔ مقامی پولیس کے ایک اہلکار غلام جیلانی نے بتایا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔
زخمیوں کو مقامی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے پانچ کی حالت نازک بتائی ہے جبکہ نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ضلعی پولیس کے سربراہ محمد اقبال خان کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ سوات اور وزیرستان آپریشن کا ردعمل ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان صوبائی دارالحکومت پشاور سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
پاکستان میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے تباہ کن بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی ذمے دار طالبان نے قبول کی ہے۔ انہوں نے ان حملوں کو شمال مغربی پاکستان میں فوجی آپریشن کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
ابھی جمعہ کو صوبہ سرحد کےعلاقے نوشہرہ میں ایک مسجد پر خودکُش حملہ ہوا جبکہ اسی روز لاہور میں ایک مدرسے پر خودکُش حملے کے نتیجے میں طالبان مخالف ممتاز مفتی سربراہ نعیمی ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں کی ذمے داری بھی طالبان نے قبول کی۔
اُدھر ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال کے تناظر میں طالبان مخالف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہفتے کو مفتی نعیمی کی ہلاکت کے خلاف لاہور اور کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہڑتال رہی جبکہ طالبان مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ دوسری جانب مفتی نعیمی کے بیٹے راغب نے اپنے والد کی ہلاکت پر پاکستانی طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
پاکستانی فوج نے 26 اپریل کو شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا۔ ان کارروائیوں کا دائرہ کار حال ہی میں ضلع بنوں تک بڑھایا گیا ہے جو ڈیرہ اسمٰعیل خان کے شمال میں واقع ہے۔